Maktaba Wahhabi

134 - 238
چھٹا سبق: نماز کی شرائط شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : چھٹا سبق : نماز کی شرائط: نماز کی شرائط نو ہیں : (۱) اسلام (۲) عقل (۳) تمیز (۴) با وضو ہونا (۵) حقیقی نجاست دور کرنا (۶) شرم گاہ کو چھپانا (۷) وقت کا داخل ہونا (۸) قبلہ رخ ہونا (۹) نیت۔ شرح:  اسلام کے ارکان میں سے نماز کلمہ شہادت کے اقرار کے بعد سب سے بڑا اور زیادہ تاکیدی رکن اور بندے کے اہم ترین کاموں میں سے ایک ہے۔جو کوئی نماز کی پابندی اورحفاظت کرتا ہے؛ وہ اپنے دین کو محفوظ کر لیتا ہے۔ اور جو کوئی نماز کو ضائع کردیتا ہے؛ تووہ دیگرتمام اعمال کو سب سے بڑھ کر ضائع کرنے والا ہوتا ہے ۔ نماز اسلام کا ستون ہے۔ تمام اعمال کی قبولیت کا دارو مدار نماز کی قبولیت پر ہوتا ہے۔ اگر نماز کو رد ہوگئی تو دیگر تمام تر اعمال کو رد کردیا جائے گا۔ نماز دین اسلام میں پہلا فریضہ ہے ۔اوردین میں سب سے آخر میں ختم ہونے والی چیز ہے۔ کسی مسلمان کا دین اس وقت تک استقامت پر نہیں ہوسکتا اور نہ ہی اس کے اعمال کی اصلاح ہوسکتی ہے؛ اور نہ ہی اس کے دین اور دنیا کے معاملات اعتدال آسکتا ہے جب تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسؤہ حسنہ کی پیروی کرتے ہوئے نماز کو صحیح طور پر ادا نہ کر لے اور نماز قائم کرنے کے لیے اس کی شروط کی رعایت رکھنا؛ اور اس کے ارکان اور واجبات کو ادا کرنا بہت ضروری ہے۔ اورنماز کو صحیح طرح سے پوری پوری ادا کرنے کے لیے اپنے نفس سے مجاہدہ کیا جائے۔ اسی لیے شیخ رحمہ اللہ نے یہاں پر یہ درس اور اس کے بعد نماز سے متعلق دروس وارد کئے ہیں ۔ پس ان دروس میں نماز کی شروط ؛ ارکان اور واجبات اور سنتوں کا ذکر کیا ہے؛ جو ایک مسلمان کے لیے اس کی نماز کی کما حقہ ادائیگی میں معاون ہوسکتے ہیں ؛ کہ اس کی شروط اور ارکان اور واجبات اور سنتوں اور مستحبات کی حفاظت کی جائے۔  پہلے آپ نے شروط سے متعلق کلام کیا ہے۔ اس لیے کہ شروط کو نماز پر سبقت حاصل ہوتی ہے۔ اور شروط نماز سےپہلے اس کی تیاری کے طور پر ہوتی ہیں ۔ پھر ارکان کا ذکر کیا ہے؛ کیونکہ یہ نماز کے ساتھ ساتھ ہوتے ہیں ۔ اور ارکان کو واجبات پر مقدم کیا ہے؛ کیونکہ ان کی عظمت اور تاکید زیادہ ہے۔ اور اس لیے کہ اگر رکن رہ جائے تو نماز باطل ہو جاتی ہے۔ جب کہ واجب اگر رہ جائے تو سجدہ سہو سے اس کا ازالہ ہو جاتا ہے۔ جب کہ رکن کا ادا کرنا ضروری ہوتا ہے؛ کسی
Flag Counter