Maktaba Wahhabi

232 - 238
؛ صحیح؍الارواء 716)  سقط:.... اس بچے کو کہتے ہیں : جو ماں کے پیٹ سے حمل گر جائے ؛ مکمل ہونے سے قبل ۔بچے کے لیے دعا میں اس کے والدین کے لیے رحمت و مغفرت کی دعا کا حکم ہے۔ یہ دونوں ایک ہی معنی میں ہیں ۔ والدین کے لیے دعا میں حکمت یہ ہے کہ یہ دونوں اس کے وجود کا سبب ہیں ۔اور اب انہوں نے اسے کھو دیا ہے؛ اب ان کی نظریں اس پر لگی ہوئی ہیں ؛ حالانکہ ان دونوں کی چاہت تھی کہ یہ زندہ رہے۔  اس باب میں بعض روایات بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین سے وارد ہوئی ہیں ؛ حضرت سمرہ بن جندب فرماتے ہیں :’’ اللہ سے دعا کرو کہ وہ اس بچے کو ان کے لیے باعث اجر اور ذخیرہ بنا دے۔‘‘ (ابن ابی شیبہ 11599) حضرت حسن حفظہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ یا اللہ اسے ہمارے لیے پیش خیمہ ؛ باعث اجر اور ذخیرہ بنادے۔‘‘ (ابن ابی شیبہ 11599) ٭٭٭ جنازہ کیسے پڑھائیں ؟ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’سنت یہ ہے کہ امام، مرد کے سر کے برابر میں اور عورت کے جنازہ کے بیچ میں کھڑا ہو، اور اگر کئی جنازے جمع ہوں تو مرد کا جنازہ، امام سے متصل اور عورت کا جنازہ قبلہ کی جانب ہو، اور اگر ان کے ساتھ بچے بھی ہوں تو بچہ کا جنازہ عورت سے پہلے اور پھر عورت کا اور پھر بچی کا جنازہ رکھا جائے اور بچہ کا سر اور عورت کی کمر مرد کے جنازہ کے سر کے برابر میں ہو، اور اسی طرح بچی کا سر عورت کے جنازہ کے سر کے برابر میں اور اس کی کمر مرد کے سر کے برابر میں ہو گی۔ تمام نمازی امام کے پیچھے کھڑے ہوں گے، الا یہ کہ اگر کوئی ایک نمازی امام کے پیچھے جگہ نہ پائے تو امام کے دائیں جانب کھڑا ہو جائے۔‘‘ شرح: شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’سنت یہ ہے کہ امام، مرد کے سر کے برابر میں اور عورت کے جنازہ کے بیچ میں کھڑا ہو‘‘ مسند أحمد میں ابی غالب خیاط سے روایت ہے؛فرماتے ہیں :’’ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک شخص کی نماز جنازہ پڑھی وہ اس کے سر کے مقابل کھڑے ہوئے۔جب یہ جنازہ اٹھالیا گیا تو پھر لوگ ایک قریشی ؍یا انصاری عورت کا جنازہ لائے اور ان سے کہا گیا:’’ اے ابوحمزہ ! یہ فلاں بنت فلاں ہے؛ اس کی نماز جنازہ پڑھائیے۔‘‘آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی؛اور آپ چارپائی کے درمیان کے مقابل کھڑے ہوئے۔ہم میں حضرت علاء بن زید عدوی بھی تھے؛ جب انہوں نے عورت اور مرد کے جنازہ پر کھڑے ہونے میں اس اختلاف کو دیکھا تو ان سے پوچھا :اے ابو حمزہ! کیا
Flag Counter