Maktaba Wahhabi

36 - 238
اور پوچھا کیا بات ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ تمہاری کیا رائے ہے اگر میں تمہیں بتاؤں کہ دشمن صبح کے وقت یا شام کے وقت تم پر حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم میری بات کی تصدیق نہیں کرو گے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی تصدیق کریں گے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ پھر میں تم کو سخت ترین عذاب (دوزخ) سے پہلے ڈرانے والا ہوں ۔‘‘توابولہب (مردود) بولا تو ہلاک ہو جا ، کیا تو نے اسی لیے ہمیں بلایا تھا ۔ اس پر اللہ پاک نے آیت نازل فرمائی:﴿ تَبَّتْ يَدَآ اَبِيْ لَہَبٍ وَّتَبَّ ، ﴾۔[البخاری 4801 مسلم 208؛ عن ابن عباسرضی اللہ عنہ] مَآ اَغْنٰى عَنْہُ مَالُہٗ وَمَا كَسَبَ ، :....’’نہ تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا اور نہ وہ جو اس نے کمایا۔‘‘یعنی جو اموال اس نے جمع کیے تھے؛ اور اس کی اولاد اور تجارت کو ئی بھی چیز اللہ کے ہاں اسے کچھ بھی کام نہ آئی۔  سَيَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَہَبٍ ، ۖ وَّامْرَاَتُہٗ :....’’وہ جلد بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گا ۔اور اس کی بیوی بھی۔‘‘یعنی خود ابو لہب اور اس کی بیوی جہنم میں ڈالے جائیں گے۔ یہ سورت ابو لہب اور اس کی بیوی کی زندگی میں نازل ہوئی۔ اوریہ آپ کےبڑے معجزات اورصداقت کی عظیم اور عجیب نشانیوں میں سے ایک تھی۔ اس میں یہ خبر دی جارہی ہے کہ یہ دونوں کفر کی حالت میں اللہ اور اس کے دین سے دشمنی پر ہی مریں گے ؛ تو ان کی موت ویسے ہی واقع ہوئی۔ اس کی بیوی کا نام اروی بنت حرب ؛ ام جمیل تھا۔ حَمَّالَۃَ الْحَطَبِ ، :....’’ لکڑیاں اٹھانے والی ‘‘ یہ سعدان نامی خاردار جھاڑیاں اور گندگی اٹھا کرلاتی اور انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستہ میں ڈال دیتی تاکہ آپ کو زیادہ سے زیادہ تکلیف دے سکے۔ فِيْ جِيْدِہَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ ، :....’’اس کے گلے میں مونج کی رسّی ہو گی ‘‘اس رسی سے کھینچ کر اسے جہنم کے دھانے تک لایا جائے گا اور پھر واپس اس کے نچلے گڑھوں میں پھینک دیا جائے گا۔ یا اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ جہنم میں بھی اپنے گلے میں رسی ڈالے ہوئے لکڑیاں ڈھوکر لائے گی اور اپنے شوہر پر ڈالے گی۔  سورت اخلاص بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ﴿قُلْ ہُوَاللّٰہُ اَحَدٌ ، اَللّٰهُ الصَّمَدُ ، لَمْ يَلِدْ ، ۙ وَلَمْ يُوْلَدْ ، وَلَمْ يَكُنْ لَّہٗ كُفُوًا اَحَدٌ ، ﴾ ’’فرمادیجیے: وہ الله ایک ہے ۔اللہ بےنیاز ہے ۔نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا ۔اور کوئی اس کا ہمسر نہیں ۔‘‘ یہ سورت ایک تہائی قرآن کے برابرہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ آپ نے فرمایا : ’’ کیا تم میں سے کسی کے لیے یہ ممکن نہیں کہ قرآن کا ایک تہائی حصہ ایک رات میں پڑھا کرے ؟‘‘ صحابہ کو یہ عمل بڑا مشکل معلوم ہوا؛ اور انہوں نے عرض کیا :’’ یا رسول اللہ ! ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا
Flag Counter