Maktaba Wahhabi

162 - 238
کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت اور وارد ہیں ۔ ان میں سے جس دعا سے بھی مسلمان اپنی نماز شروع کرے گا؛ وہ اس عظیم سنت کے ثواب کو پالے گا۔ اس لیے کہ جب کسی کام میں مختلف فعل وارد ہوئے ہوں تو بہتر یہ ہوتا ہے کہ کبھی ایک پر عمل کر لیا جائے اور کبھی دوسرے پر۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفتاح کی کئی دعائیں وارد ہیں ۔ مثال کے طور پر:  ((اللّٰهُ مَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ کَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللّٰهُ مَّ نَقِّنِي مِنْ الخَطَايَا کَمَا يُنَقَّی الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ اللّٰهُ مَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَائِ وَالْبَرَدِ )) متفق عليه: رواه البخاري في الأذان (744)، ومسلم في المساجد (598) ’’ اے اللہ میرے اور گناہوں کے درمیان اس قدر دوری کر دے کہ جس قدر تو نے مشرق ومغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے اے اللہ مجھے گناہوں سے اس طرح صاف فرما دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کردیا جاتا ہے اے اللہ میرے گناہوں کو برف اور پانی اور اولوں کے ساتھ دھو دے۔‘‘ ((سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَ تَعَالٰی جَدُّکَ وَلَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ )) (ابو داؤد775) ’’پاک ہے تو ، اے اﷲ اور آپکی ہی حمد ہے اور با برکت ہے نام آپ کا اور بلند ہے آپ کی شان، اور نہیں کوئی عبادت کے لائق آپ کے سوا۔‘‘  ان دعاؤوں میں اللہ تعالیٰ کی ثناء اور بزرگی کا بیان پایا جاتا ہے؛ جیسے سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ پاک ہے تو اے اﷲ اور آپ کی ہی حمدہے۔اور پہلی استفتاح میں دعا ہے: ( اللّٰهُ مَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ)۔اور ایسی دعائیں بھی ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء اور دعا کو جمع کردیا گیا ہے؛ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے:  ((اللّٰهُ مَّ لَكَ الحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيہِنَّ، وَلَكَ الحَمْدُ لَكَ مُلْكُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيہِنَّ، وَلَكَ الحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَكَ الحَمْدُ أَنْتَ مَالِكُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَكَ الحَمْدُ أَنْتَ الحَقُّ وَوَعْدُكَ الحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَ الجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللّٰهُ مَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَ بِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ المُقَدِّمُ، وَأَنْتَ المُؤَخِّرُ، لاَ إِلَہَ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰہِ )) رواه البخاري في التهجد (1120)، ومسلم في صلاة المسافرين (769).
Flag Counter