Maktaba Wahhabi

221 - 238
کیا جائے، کیونکہ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے، اور عورت کے بالوں کی تین چوٹیاں بنا کر اس کی پشت پر چھوڑ دی جائیں ۔ ٭ ’’شیخ رحمہ اللہ نے ’’میت کو غسل دینے کا طریقہ‘‘ویسے ہی بیان فرمایا ہے جیسے سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں وارد ہوا ہے۔  چنانچہ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’سب سے پہلے جب میت کے کپڑے اتارے جائیں تو اس کے اعضاء ستر کا پردہ کیا جائے یعنی وہاں پر کوئی کپڑا وغیرہ رکھا جائے جس سے میت کی ستر چھپ جائے۔ اعضاء ستر کی طرف دیکھنا حرام ہے خواہ کسی زندہ کا ستر ہو یا مردہ کا۔سنن ابی داؤد میں ہے ؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( وَلَا تَنْظُرَنَّ إِلَی فَخِذِ حَيٍّ وَلَا مَيِّتٍ)) ’’اور کسی مردہ یا زندہ کی ران کی طرف نہ دیکھو۔‘‘ ابو داؤد 3140 ؛ ضعفہ الالبانی فی الإرواء 698 ؛ وقال: وہی ان کانت أسانیدہا کلہا لا تخلو من ضعف ؛ فإن بعضہا یقوی بعضاً لأن لیس فیہا متَّہم ؛ بل عللہا تدور بین الاضطراب و الجہالة ۔  جب کسی زندہ یا مردہ کی ران کی طرف دیکھنے کی اجازت نہیں ہے؛ تو پھر ستر مغلظ یعنی اگلے یاپچھلے حصہ کو دیکھنے کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں ؟پس واجب ہوتا ہے کہ سب سے پہلے اس کی شرمگاہ کا پردہ کیا جائے۔ جو کہ گھٹنے سے لے کر ناف تک ہے۔ اس کا لباس اس حال میں اتارا جائے کہ اس پر ستر چھپانے کے لیے کوئی کپڑا ڈال دیا جائے۔  ٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’پھر اسے تھوڑا سا اوپر اٹھایا جائے ‘‘ یعنی پشت اور سر کی جانب سے؛ اور اس کے پیٹ کو آہستہ سے دبایا جائے؛ اس طرح کہ غسل دینے والا اپنی کلائی پیٹ کے بالائی حصہ پر رکھے؛ اور پھر آہستہ سے نیچے کی طرف دباتا جائے ۔ اسے اٹھایا اس لیے جاتا ہے کہ اگر پیٹ سے کوئی چیز نکلنے والی ہو تو وہ نکل جائے؛ اوریہ سب کام نرمی سے کیا جائے۔ اس لیے کہ میت کی حرمت بھی زندہ کی طرح ہوتی ہے؛ یہ نہ کہا جائے کہ یہ میت ہے اس کے ساتھ قوت اور سختی کے ساتھ معاملہ کیا جائے۔ بلکہ اسے نرمی اور آہستگی سے اوپر کیا جائے؛ اور میت کے احترام کے پیش نظر نرمی سے دبایا جائے۔ جیسا کہ وہ اپنی زندگی میں قابل احترام تھا ۔ ’’ پھر غسل دینے والا اپنے ہاتھ پر کپڑے کا لفافہ یا کوئی چیز چڑھا لے‘‘ اس زمانہ میں کپڑے کے موٹے دستانے آسانی سے دستیاب ہیں ؛جو اس غرض کے لیے استعمال کئے جاسکتے ہیں ۔ پھر اس سے اس میت کو استنجاء کروائے؛ اور صاف کرے۔ ہاتھ پر چڑھائے جانے والے اس کپڑے کا مقصد یہ ہے کہ اس کا ہاتھ براہ راست اس کی شرمگاہ کو نہ لگے کیونکہ شرمگاہ کی طرف نہ ہی دیکھا جائے گا اور نہ ہی اسے براہ راست بلا واسطہ ہاتھ لگایا جائے گا۔  ’’ پھر اس کو ایسے وضوء کروائے جیسے نماز کے لیے وضوء کیا جاتا ہے‘‘ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا والی روایت میں ہے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےان سے فرمایا:  ((ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِہَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوئِ مِنْہَا))(البخاری 167 مسلم 939)
Flag Counter