Maktaba Wahhabi

9 - 434
الاسلامیہ کے الفاظ بھی درج کئے گئے جو کہ آپ کے لئے ایک اعزاز کی بات تھی حالانکہ آپ ابھی مدینہ یونیورسٹی سے فارغ نہیں ہوئے تھے۔ آپ مدینہ یونیورسٹی سے اعلی اعزاز کے ساتھ فارغ ہوئے۔ آپ نے ۹۲ ممالک کے طلباء میں سے ۹۳۵ فیصد نمبر حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ مدینہ یونیورسٹی سے فراغت کے بعد آپ کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے شیخ ابن باز نے آپ کو مدینہ یونیورسٹی میں ہی درس و تدریس کے فرائض انجام دینے کی پیش کش کی لیکن آپ نے شکریہ کے ساتھ انکار کر دیا۔ اس کی وجہ صرف یہی تھی کہ آپ کی شدید خواہش تھی کہ اپنے علم سے اپنے ملک اور اپنی قوم کو فائدہ پہنچایا جائے۔ چنانچہ آپ محض حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار ہزاروں روپے کی پیشکش کو ٹھکرا کر پاکستان واپس لوٹ آئے۔ یقینا اسی کا اجر اللہ نے آپ کو پاکستان میں ہی معاشی خوشحالی کی صورت میں دیا۔ پاکستان واپس آکر آپ نے چند مزید مضامین میں ایم اے کی ڈگریاں حاصل کیں اور کراچی یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ سعودی عرب سے واپسی کے بعد آپ چینیانوالی مسجد میں خطیب مقرر ہوئے اور ہفت روزہ الاعتصام کی ادارت بھی آپ کے سپرد کر دی گئی۔ آپ کو شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی نے سید داؤد غزنوی کی مسند کی پیش کش کی اور ساتھ ہی ساتھ الاعتصام کی ادارت کے فرائض بھی آپ کے سپرد کئے۔ اس سلسلے میں آپ کی شیخ محمد اشرف مرحوم سے پہلی ملاقات میاں عبد العزیز مالواڈہ کی کوٹھی میں ہوئی۔ مولانا سلفی نے شیخ اشرف صاحب کو علامہ صاحب کے متعلق بتلایا کہ وہ مسجد میں خطبہ کے فرائض انجام دیں گے لیکن شیخ صاحب مرحوم نے علامہ صاحب کی موجودگی میں ہی اپنے تردد اور اپنی ہچکچاہٹ کا اظہار کر دیا کہ مجھے یقین نہیں کہ اس نو آموز نوجوان کی وجہ سے جامع چینیانوالی کی رونق رفتہ واپس آسکے گی۔ لیکن مولانا اسماعیل سلفی کے اصرار پہ وہ حضرت علامہ شہید کو دو تین ہفتے تک برداشت کرنے کے لئے تیار ہو گئے اور پھر یہ دو تین ہفتے کبھی بھی ختم نہ ہوئے حتی کہ حضرت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے۔ آپ نے مسجد کی روایات ہی بدل دیں اور وہ مسجد جس کا اندرونی حصہ بمشکل بھرتا تھا اب تنگی داماں کا شکوہ کرنے لگی۔ نمازیوں کو جمعہ کی نماز کے لئے جگہ ہی نہ
Flag Counter