Maktaba Wahhabi

27 - 41
رکھے جائیں گے‘‘ ان ہی میں سے عثمان ہیں۔[1] ۱۴۔ عمرہ بنت ارطاۃ عدویہ کہتی ہیں کہ میں حضرت عثمان کی شہادت والے سال (یعنی۳۵ ھ؁میں) حضرت عائشہ کے ساتھ مکہ کے لیے نکلی، ہم لوگوں کا مدینے سے گزر ہوا اور ہم نے قرآن کا وہ نسخہ دیکھا جو حضرت عثمان کے قتل کے وقت ان کے ہاتھ میں تھا، آپ کے خون کا پہلا قطرہ اس آیت کریمہ پر گرا تھا: (فسیکفیکہم اللّٰه ، وھو السمیع العلیم (سورہ بقرہ:۱۳۷) ’’ آپ کے لیے ان کی خاطر اللہ تعالیٰ کافی ہے، وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے‘‘ حضرت عمرہ کہتی ہیں کہ ان (قاتلوں) میں سے کوئی اچھی موت نہیں مرا۔[2] ان فضائل و مناقب کے علاوہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے وہ تمام فضائل بھی ثابت ہوں گے جو قرآن کریم اور سنت نبویہ میں صحابہ کرام کے لیے عمومی طور پر وارد ہوئے ہیں، ان میں سے چند کا تذکرہ مناسب ہوگا۔
Flag Counter