Maktaba Wahhabi

12 - 121
تھیں،ایک رومی فوج تھی اور دوسری طاقت ان نصاریٰ کی تھی،جو عرب سے نقل مکانی کرکے شام کے علاقے میں آباد ہوئے تھے اور رومی حکومت کے ماتحت زندگی بسر کر رہے تھے۔ اس معرکے میں جب زید رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے،تو علم قیادت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے سپرد ہوا۔ان کی شہادت کے بعد عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ مسلمان فوج کے قائد مقرر ہوئے اور جب وہ بھی درجہ شہادت کو پہنچے،تو لشکرِ اسلامی کی زمامِ قیادت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے سنبھالی۔انھوں نے مسلمان فوج کو دشمن کے گھیرے سے نکالا اور اسے مدینہ طیبہ لے آئے۔[1] نوہجری کے ماہِ رجب میں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رومیوں سے جہاد کے لیے نکلے[2] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں مسلمان فوج مدینے سے روانہ ہوکر مقام تبوک[3] تک پہنچ گئی،لیکن نہ رومی مسلمانوں کے مقابلے میں آئے اور نہ عرب کے نصرانی قبائل میدان میں نکلے۔قیام تبوک کے دوران میں متعدد قصبات و قبائل کے امرا و حکام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے جزیہ ادا کرنے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے صلح کی[4] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ لشکر بیس دن تبوک میں قیام کے بعد مدینہ طیبہ واپس آگیا۔[5]
Flag Counter