Maktaba Wahhabi

80 - 121
کسی راستے پر شیطان کا تجھ سے سامنا ہوتا ہے،تو وہ دوسرا راستہ اختیار کرلیتا ہے۔‘‘[1] اور ان کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا: ’’میرے بعد اگر کسی نے نبی ہونا ہوتا،تو وہ عمر ہوتے۔‘‘[2] ان کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’جب سے عمر رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا،ہمیں لوگوں میں عزّت ملی۔‘‘[3] مزید برآں حضرت عمر کو حضرت ابوبکر کے وزیر اور دست راست کی حیثیت حاصل تھی،لیکن یہ بلند و بالا مقام و مرتبہ انہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہما کے احتساب سے نہ بچاسکا اور انھوں نے انصار کا مذکورہ بالا یہ پیغام پہنچانے کی بنا پر ان کا احتساب کیا۔ اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت فاروق اعظم نے جب یہ اعلان کیا،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فوت نہیں ہوئے،تو صدیق اکبر رضی اللہ عنہما نے فوراً ان کا محاسبہ کیا،بلکہ ان کے موقف کے خلاف برملا اعلان کیا اور ان لوگوں پر کڑی تنقید کی،جنھوں نے یہ رائے اختیار کرلی تھی۔[4]
Flag Counter