Maktaba Wahhabi

203 - 244
نے دیکھ لیا کہ دنیا نے پلٹا کھایا۔ بالکل کایا پلٹ رکھ کر دی۔ ایک ایک کر کے تمام گرہیں کھول ڈالیں۔ پھر کیا ہوا؟دنیا نے ہم سے بے وفائی کی۔ ہماری جوانی چھین لی۔ ہمیں بوڑھاب نا دیا۔ آہ یہ دنیا کتنی خراب جگہ ہے، یہ دنیاکیسابرامقام ہے۔[1] آخری خطبہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیماری میں آخری خطبہ یہ دیا:”اے لوگو!میں اس کھیتی کی بالی ہوں جو کٹ چکی ہے مجھے تم پر حکومت ملی تھی۔ میرے بعد جتنے حاکم آئیں گے، وہ مجھ سے برے ہوں گے۔ ٹھیک اسی طرح جیسے اگلے حکام مجھ سے اچھے تھے۔ ‘‘[2] حسرت جب وقت آخر ہوا تو کہا:مجھے بٹھا دو، چنانچہ بٹھا دئیے گئے، دیر تک ذکر الٰہی میں مصروف رہے۔ پھر رونے لگے اور کہا: ’’معاویہ!اپنے رب کو یاد کرتا ہے جبکہ بڑھاپے نے کسی کام نہیں رکھا اور جسم کی چولیں ڈھیلی ہو گئیں۔ اس وقت کیوں خیال نہ آیا جب شباب کی ڈالی تر و تازہ اور ہری بھری تھی۔ ‘‘ پھر چلا کر روئے اور دعا کی :’’اے رب !سخت دل گنہگار بوڑھے پر رحم کر ،الٰہی اس کی ٹھوکریں معاف کر دے، اس کے گناہ بخش دے، اپنے وسیع علم کواس کے شامل حال کرجس نے تیرے
Flag Counter