Maktaba Wahhabi

21 - 82
مقدمہ نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلیٰ رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ أَمَّا بَعْدُ: تعلیم و تربیت کے میدان میں معلم ایک سرگرم کردار اور بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ لہٰذا مدرس کے لیے ان صفات و اقدار کو جاننا از حد ضروری ہے جن سے مزین ہوکر وہ اپنے اس عظیم کردار کو نبھانے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے قابل ہوسکتا ہے۔ معلم کے اسی عظیم کردار کو سامنے رکھتے ہوئے خلیفۂ ثالث سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے مختلف شہروں کی طرف بھیجے جانے والے مصاحف کے ساتھ ساتھ اسی لیے معلمین کو بھی روانہ کیا، تاکہ ہر شہر کے لوگ ان قراء کرام سے اپنے اپنے مصحف کے مطابق صحیح تلفظ کے ساتھ قراء ت سیکھ سکیں۔ اگرچہ بعض علوم معلم کے بغیر بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں، لیکن قراء ات قرآنیہ کا حصول معلم کے بغیر ناممکن ہے کیونکہ قرآن مجید کی تعلیم عرض (استاد کو سنانا) ، تلقی( استاد سے اہتمام کے ساتھ سننا)، مشافہت(استاد کے روبرو بیٹھ کر سیکھنا) اور اسناد پر موقوف ہے، جو معلم کے بغیر ناممکن ہے۔ ((قِیلَ لِأَبِی حَنِیْفَۃ رحمہ اللّٰه فِی الْمَسْجِدِ حَلْقَۃٌ یَنْظُرُوْنَ فِی الفِقْہِ، فَقَالَ: أَلَھُمْ رَأْسٌ؟ قَالُوْا: لَا، قَالَ: لَا یَفْقَہُ ھٰؤُلَائِ أَبَدًا)) [1] امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے کہا گیا کہ مسجد میں فقہ کا ایک حلقہ قایم ہے۔ آپ نے پوچھا: کیا ان کا کوئی معلم ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں! آپ نے فرمایا: یہ لوگ کبھی فقیہ نہیں بن سکتے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جب معلم کے بغیر فقہ حاصل نہیں ہوسکتی تو قرآن مجید کیسے
Flag Counter