Maktaba Wahhabi

85 - 135
تیسری فصل: قراءات کے مصادر جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ قراء ت ایک سنت ہے، جسے نبی کریم رضی اللہ عنہم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نقل کیا، صحابہ سے تابعین نے نقل کیا اور تابعین سے مسلمانوں کی ایک بڑی جماعت نے نقل کیا اور یہ ہر طبقہ میں نقل ہوتی چلی آرہی ہے۔ نقل کے میدان میں اس کا معاملہ بالکل حدیث شریف جیسا ہے۔ پس قراءات قرآنیہ کا مصدر وہ روایات ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سنی گئی قراءات اور ان کی تلاوت کی نقل پر مشتمل ہیں۔ یہ روایات درج ذیل امور پر مشتمل ہیں: ۱۔ عہد نبوی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اختلافات: جیسے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور سیدنا ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کے درمیان پیش آنے والا واقعہ ہے: ’’امام بخاری رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عہد نبوی میں سیدنا ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان پڑھتے ہوئے سنا: میں نے ان کی قراء ت کو غور سے سنا، تو وہ متعدد ایسے حروف پر پڑھ رہے تھے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔ قریب تھا کہ میں نماز ہی میں ان پر حملہ کر دیتا، میں نے بمشکل صبر کیا، حتی کہ انہوں نے سلام پھیر لیا۔ میں نے ان کی چادر کو کھینچتے ہوئے کہا: آپ کو یہ سورت کس نے پڑھائی ہے، جو میں آپ کو پڑھتے ہوئے سن رہا ہوں؟ انہوں نے کہا: یہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے۔ میں نے کہا: تم غلط کہہ رہے ہو۔ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی قراء ت سے مختلف حروف پر پڑھایا ہے۔ میں انہیں کھینچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا اور کہا: میں نے انہیں سورۃ الفرقان ایسے حروف پر پڑھتے ہوئے سنا ہے، جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے۔
Flag Counter