Maktaba Wahhabi

30 - 132
دعوت دینے،نیکی کا حکم کرنے اور برائی سے روکنے کے لیے مبعوث فرمایا۔ ا:اس بات کے چند دلائل: قرآن کریم کی متعدد آیات میں اس بات کو بیان کیا گیا ہے۔انہی میں سے چار آیات شریفہ درج ذیل ہیں: ۱:ارشادِ ربانی: ﴿وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾[1] [ترجمہ:ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا،کہ (لوگو!) صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو] علامہ زمخشری رقم طراز ہیں: ’’ہر ایک امت میں اللہ تعالیٰ نے رسول مبعوث فرمایا،جو انہیں خیر کا حکم دیتا اور شر سے بچنے کی تلقین کرتا اور[خیر]اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی عبادت کرنا ہے اور[شر]طاغوت کی اطاعت کرنا ہے۔‘‘ [2] اسدف ۲:ارشادِ ربانی: ﴿وَ اِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیْہَا نَذِیْرٌ﴾[3] [ترجمہ:اور کوئی امت ایسی نہیں،کہ اس میں ڈرانے والا نہ گزرا ہو] ۳:ارشادِ ربانی: ﴿رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ وَ کَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا﴾[4] [ترجمہ:رسول خوشخبریاں سنانے والے اور ڈرانے والے،تاکہ رسولوں کے بھیجنے کے بعد لوگوں کی کوئی حجت اللہ تعالیٰ پر رہ نہ جائے اور اللہ تعالیٰ بڑا غالب بڑا
Flag Counter