Maktaba Wahhabi

174 - 417
کے واسطہ سے ابن ابی لیلیٰ کا یہ بیان روایت کیا تھا کہ صفین میں ستر بدری صحابی شریک تھے،مگر جب شعبہ نے حکم سے مذاکرہ کیا تو ایک سے زیادہ بدری صحابی کی شرکت معلوم نہ ہو سکی۔تو اس ابراہیم کا جھوٹ کیوں کر ثابت ہوا۔ان کا جھوٹ تو جب ثابت ہوتا کہ شعبہ جب حکم سے مذاکرہ کرنے گئے تھے تو وہ یہ کہتے کہ میں نے ابراہیم سے یہ بیان نہیں کیا۔مگر شعبہ حکم کا انکار نقل نہیں کرتے،بلکہ یہ کہتے ہیں کہ مذاکرہ سے صرف ایک صحابی ثابت ہوا۔لہٰذا اس سے یہ تو پتا چلتا ہے کہ حکم نے ضرور بیان کیا تھا،مگر مذاکرہ کے وقت وہ ستّر کا نام نہیں بتا سکے۔ایسی صورت میں الزام جو کچھ عائد ہو گا وہ حکم پر نہ کہ ابراہیم پر ''۔(رکعات 57) اس اعتراض کا جواب: مولانا!حافظ ذہبی کے اس بیان پر ذرا غور کیجئے۔واقعہ کی صورت یہ ہے کہ ابراہیم نے حکم سے یہ قول نقل کیا کہ صفین میں ستر بدری صحابی شریک تھے اور ابراہیم ہی نے یہ بھی بیان کیا کہ حکم نے یہ بات ابن ابی لیلیٰ سے روایت کی ہے۔اب شعبہ کہتے ہیں کہ ابراہیم کا یہ بیان جھوٹ ہے۔بس اس لئے کہ میں نے خود حکم سے اس کے بارے میں مذاکرہ کیا تو ہم نے سوائے خزیمہ کے کوئی ایسا بدری صحابی نہیں پایا جو صفین میں حاضر رہا ہو۔یعنی اس مذاکرہ میں دو چار صحابہ کی تعداد بھی ثابت نہ ہو سکی۔ستر تو بڑی بات ہے۔لہٰذا حکم کی طرف سے اس تعداد کے بیان کی نسبت کرنا جھوٹ ہے۔ رہی یہ بات کہ '' ابراہیم کا جھوٹ اس وقت ثابت ہوتاہے جب حکم نے اس بیان سے انکار کیا ہوتا ''۔تو گزارش یہ ہے کہ انکار تو جب کرتے کہ شعبہ نے
Flag Counter