Maktaba Wahhabi

19 - 417
ثبت ان ذالک کان احدی عشرة رکعة بالوتر کما ثبت فی الصحیحین من حدیث عائشة فاذن یکون المسنون علٰی اصول مشائخنا ثمانیة منہاو المستحب اثنا عشرة انتہی(بحر الرائق ص 66،ج2) نواب صدیق حسن خاں رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں '' وہم در طحطاوی بعد نقل کلام فتح القدیر مثل کلام بحر الرائق گفتہ '' یعنی:فاذن یکون المسنون علیٰ اصول مشائخنا ثمانیة منہا والمستحب اثنا عشرة انتہی(مسسک الخنام جلد اوّل ص288) دیکھئے یہ تینوں ائمۂ احناف یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ بیس رکعات تراویح میں سے آٹھ رکعتیں تو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور باقی مستحب ہیں۔مؤلف '' رکعات تراویح''جیسے متصلب حنفی ہزار کوشش کریں،مگر صحابہ اور تابعین کے اقوال سے وہ ہر گزا س بات کا ثبوت پیش نہیں کر سکتے کہ ان کے نزدیک تراویح کی آٹھ رکعتیں '' سنت'' نہیں ہیں اور اس کے مقابلے میں وہ بیس یا بیس سے زائد رکعتوں ہی کو '' سنت نبوی'' سمجھتے تھے۔یقینا یہ دعوی بلادلیل اور نرا مغالطہ ہے۔ تحقیقی جواب یہ جو کچھ بھی ہم نے عرض کیا ہے اس کی نوعیت '' ساڑھے بارہ سو سالہ عمل'' والی مرعوب کن او رجذاتی دلیل کے الزامی جواب کی ہے اب اس کا تحقیقی جواب سنئے۔ اوّلاً: اس وقت تک اسلام کی زندگی 1377 سال کی ہو چکی ہے اور بیس رکعات یا اس سے زائد کا رواج بقول علامہ مؤی صرف ساڑھے بارہ سو سال سے شروع ہوا ہے تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ اسلام کی زندگی کے ایک سو ستائیس برس کے بعد یہ عمل جاری ہوا۔یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا زمانہ اور اس کے
Flag Counter