Maktaba Wahhabi

30 - 417
سے نہ تقریر سے۔اس لئے اہل حدیث اس کو '' سنت '' نہیں سمجھتے،لیکن چونکہ تراویح نفلی نماز ہے اس لئے اہل حدیث یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص آٹھ رکعتوں کی بابت '' سنت نبوی'' ہونے کاانکار نہ کرے اور قربت و ثواب کی زیادتی کا شوق رکھتا ہو تو اپنی طاقت کے مطابق نفلی طور پر مزید جتنی رکعتیں چاہے پڑھے۔جماعت سے پڑھے یا انفرادًا۔سب صورتیں بلا کراہت جائز ہیں۔تراویح کی رک عات کی تعین ویسی نہیں ہے جیسی فرض نمازوں کی رکعات کی کہ کمی زیادتی کی گنجائش ہی نہ ہو۔اس کی تفصیل آئندہ آئے گی۔انشا ء اللہ مذکورہ بالا حدیثوں سے تراویح کی آٹھ رکعتوں کا '' سنت نبوی '' ہونا ثابت ہے یا نہیں؟اس کے متعلق ہم خود اکابر علمائے حنفیہ ہی کی شہادت پہلے آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ علما ء حنفیہ کی شہادت (1) امام محمد امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے اعاظم تلامذہ میں سے ہیں اور ایوان حنفیت کے صدر نشیں ہیں۔فقہ حنفی جن ائمہ کے تفقہ اور اجتہادات کے مجموعے کا نام ہے۔ان میں امام محمد ایک بلند شان رکھتے ہیں۔ان ہی کی کتابوں سے آج حنفیت زندہ ہے۔ان کی روایت اور نسبت سے جو '' موطا'' معروف ہے اس میں ایک عنوان ہے۔باب قیام شہر رمضان وما فیہ من الفضل اس کے محشی(مولانا عبد الحٔ لکھنوی)نے قیام شہر رمضان پر حاشیہ لکھ کربتایا ہے ویسمی التراویح یعنی قیام شہر رمضان ہی کا نام تراویح ہے۔ امام محمد رحمة اللہ علیہ اس باب کے ذیل میں سب سے پہلے حضرت عائشہ کی وہ روایت لائے ہیں جس میں تین روز تک آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح باجماعت کا ذکر ہے لیکن چونکہ اس میں رکعات کی تعداد کابیان نہیں ہے۔اس لئے اس کے
Flag Counter