Maktaba Wahhabi

31 - 417
بعد ہی حضرت عائشہ کی وہ روایت لائے ہیں جس میں رکعات کی تعداد کا بیان ہے اور وہ وہی روایت ہے جس کو ہم نے آٹھ رکعتوں کے ثبوت میں '' پہلی حدیث '' کے عنوان سے نقل کیا ہے۔ امام محمد رحمة اللہ علیہ کے اس صینع سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے پہلے تراویح کی جماعت کا مسنون ہونا ثابت کیا ہے۔ ا سکے بعد مع وتر اس کی گیارہ رکعتوں کا '' سنت نبوی'' ہونا ثابت کیا ہے۔ یہ اس امام کی شہادت ہے جن کا شمار حنفی مذہب کے بانیوں میں ہے۔ (2) ابن الہمام نے فتح القدیر شرح ہدایہ میں فریقین کے دلائل ذکر کئے ہیں۔بیس رکعت والی مرفوع روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔اس کے بعد حضرت عائشہ کی مذکورہ بالا روایت کی بنا پر یہ تسلیم کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت تو معع وتر گیارہ ہی رکعات ہیں۔ہاں خلفائے راشدین کی سنت بیس رکعات ہیں۔لکھتے ہیں: فتحصل من ہہذا کلہ ان قیام رمضان سنة احدی عشرة رکعة بالوتر فعلہ صلی اللّٰه علیہ وسلم وترکہ لعذر افاد انہ لو لا خشیة ذالک لو اطبت بکم ولا شک فی تحقق الا من من ذالک بوفاتہ صلی اللّٰه علیہ وسلم فیکون سنة وکونہا عشرین سنة الخلفاء الراشدین۔(فتح القدیر جلد اوّل ص 334 طبع مصر) (تنبیہہ) بیس رکعات کے سنت خلفائے راشدین ہونے کی تحقیق آئندہ آئے گی یہاں ہمارا مقصد صرف یہ بتانا ہے کہ ابن ہمام وغیرہ علماء حنفیہ بھی آٹھ ہی رکعت کے سنت نبوی ہونے کے قائل ہیں۔بیس رکعت کو سنت نبوی وہ بھی نہیں کہتے۔فانہم۔ولا تکن من القاصرین۔
Flag Counter