Maktaba Wahhabi

150 - 417
ص103 ج1) المصابیح فی صلوٰة ا لتراویح میں بھی سیوطی نے اس حدیث کو معرض استدلال و احتجاج میں پیش کیا ہے۔ (4) علامہ زرقانی نے بھی ابن عبدالبر کا قول مذکور بلا کسی ادنیٰ انکار کے نقل کیا ہے۔(دیکھو زرقانی،جلد اوّل ص210 ج1 طبع مصر) (5) علامہ شوکانی نے اس حدیث سے بلا کسی جرح کے تراویح کی تعداد پر استدلال کیا ہے اور اس کے مقابلہ میں بیس والی مرفوع روایت کی تضعیف کی ہے(حوالہ پہلے گزر چکا ہے)۔ یہی وہ شوکانی ہیں جن کی ایک عبارت کا بالکل ادھورا ٹکڑا نقل کر کے مولانا مئوی نے یہ مغالطہ دیا ہے کہ شوکانی کے نزدیک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تراویح کا کوئی معین عدد ثابت نہیں ہے۔ (6) علامہ عینی(حنفی)نے بھی فعل نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے رکعاتِ تراویح کا عدد معین اسی حدیث سے ثابت کیا ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک یہ حدیث صحیح اور قابل احتجاج ہے۔(حوالہ پہلے بتایا جا چکا ہے)۔ (7) علامہ ابن الہمام(حنفی)نے فتح القدیر جلد اوّل ص181 میں یہ حدیث پیش کی ہے اور اس پر کسی قسم کا کلام کرنے سے بالکل سکوت اختیار کیا ہے۔معلوم ہوا کہ ان کو بھی اس کی صحت تسلیم ہے۔ (9) ملا علی قاری(حنفی)نے اپنے استاذ ابن حجر مکی کا یہ قول بلا کسی ردّ و کد کے نقل کیا ہے: وفی صحیحی ابن خزیمة وابن حبان انہ(صلی اللّٰه علیہ وسلم)صلی بہم ثمان رکعات والوتر۔(مرقاة)
Flag Counter