Maktaba Wahhabi

118 - 175
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ’’جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والی جماعت مساکین مہاجرین کی ہوگی ، جو مصیبتوں اور آزمائشوں میں مبتلا رہے ، جب کوئی حکم ملا، تو اسے سنا اور اس پر عمل کیا، ان میں سے اگر کسی کو بادشاہ وقت سے کوئی کام تھا تو موت تک وہ پورا نہ ہوسکا اور وہ خواہش اس کے دل میں ہی رہی۔ (ان کے داخل ہونے کے بعد) قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جنت کو طلب فرمائے گا او رجنت اپنی تمام تر زیب و زینت کے ساتھ حاضر ہوگی ۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے ’’میرے وہ بندے کہاں ہیں جنہوں نے اللہ کی راہ میں لڑائی کی اور قتل کئے گئے، اللہ کی راہ میں تکلیفیں برداشت کیں اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا؟‘‘ (وہ حاضر ہوں گے اور انہیں کہا جائے گا) جنت میں داخل ہوجاؤ پس وہ بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ فرشتے بارگاہ ایزدی میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے ’’اے ہمارے پروردگار ! ہم دن رات تیری تسبیح و تقدیس کرتے ہیں ، یہ کون لوگ ہیں جنہیں تو نے ہم پر فضیلت عطا فرمائی ہے؟‘‘ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے ’’یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے میری راہ میں جہاد کیا، میری راہ میں تکلیفیں برداشت کیں۔‘‘ پھر فرشتے ہر ہر دروازے پر ان کے پاس حاضر ہوں گے اور یہ کہہ کر سلام پیش کریں گے ’’تم پر سلامتی ہو، اس صبر کے بدلے میں جو تم نے دنیا میں کیا ، آخرت کے گھر کا بدلہ کتنا اچھا ہے۔‘‘ (سورہ رعد، آیت نمبر 24) اسے حاکم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 104 حضرت عمر رضی اللہ عنہ شہادت کے لئے درج ذیل دعا مانگا کرتے تھے۔ قَالَ عُمَرُرضی اللّٰه عنہ اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِیْ شَہَادَۃً فِیْ بَلَدِ رَسُوْلِکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ (شہادت کے لئے یوں) دعا فرماتے ’’اے اللہ ! مجھے اپنے رسول کے شہر (مدینہ) میں شہادت عطا فرما۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter