Maktaba Wahhabi

136 - 175
مسئلہ 145 میر جیش کو جنگ کے تمام معاملات نیکی ، تقویٰ ، خداخوفی ، خدا ترسی ، امانت اور دیانت کو پیش نظر رکھ کر سرانجام دینے کا حکم ہے۔ عَنْ بُرَیْدَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا بَعَثَ اَمِیْرًا عَلٰی جَیْشٍ اَوْصَاہُ فِیْ خَاصَۃِ نَفْسِہٖ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَ مَنْ مَعَہٗ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ خَیْرًا وَقاَلَ ((اَغْزُوْا بِسْمِ اللّٰہِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ قَاتَلُوْا مَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ وَ لَا تَغُلُّوْا وَلاَ تَغْدِرُوْا وَلاَ تُمَثِّلُوْا وَ لاَ تَقْتُلُوْا وَلِیْدًا )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (صحیح) حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آدمی کو امیر لشکر بنا کر بھیجتے تو اسے خصوصاً اپنی ذات کے معاملے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی تاکید فرماتے نیز دوسرے مسلمانوں سے بھلائی اختیار کرنے کی ہدایت فرماتے اور پھر سارے لشکر کو مخاطب ہو کر فرماتے’’ (لوگو!) بسم اللہ فی سبیل اللہ کہہ کر جنگ شروع کرنا، کافروں سے قتال کرنا، مال غنیمت چوری نہ کرنا، (دشمن سے) وعدہ خلافی نہ کرنا، (دشمن کے افراد کا) مثلہ نہ کرنا اور دشمن کے بچوں کو قتل نہ کرنا۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 146 دوران جہاد ، امیر جیش کے حکم کے بغیر کوئی کارروائی کرنامنع ہے۔ مسئلہ 147 امیر جیش اگر کوئی خلاف شرع حکم دے تو اسے ماننے اور اس پر عمل کرنے سے انکار کردینا چاہئے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنَّہٗ قَالَ ((عَلَی الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ السَّمْعُ وَ الطَّاعَۃُ فِیْمَا اَحَبَّ وَ کَرِہَ اِلاَّ اَنْ یُؤْمَرَ بِمَعْصِیَۃٍ فَلاَ اُمِرَ بِمَعْصِیَۃٍ فَلاَ سَمْعَ وَلاَ طَاعَۃَ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’مسلمان پر امیر کا حکم سننا اور اس کی طاعت کرنا واجب ہے خواہ اسے پسند ہو یا ناپسند مگر جب (اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی) نافرمانی کا حکم دیاجائے تو پھر نہ بات سننی چاہئے نہ ماننی چاہئے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter