Maktaba Wahhabi

91 - 175
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((یَا اَبَا سَعِیْدٍ مَنْ رَضِیَ بِاللّٰہِ رَبًّا وَ بِالْاِسْلاَمِ دِیْنًا وَ بِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ )) فَعَجِبَ لَہَا اَبُوْسَعِیْدٍ فَقَالَ : اَعِدْہَا عَلَیَّ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، فَفَعَلَ ثُمَّ قَالَ (( وَ اُخْرٰی یَرْفَعُ بِہَا الْعَبْدُ مِائَۃَ دَرَجَۃٍ فِی الْجَنَّۃِ مَا بَیْنَ کُلِّ دَرَجَتَیْنِ کَمَا بَیْنَ السَّمَائِ وْالْاَرْضِ )) قَالَ : وَ مَاہِیَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ؟ قَالَ ((اَلْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَلْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اے ابوسعید ! جو شخص اللہ کے رب ہونے پر ،اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوا اس پر جنت واجب ہوگئی۔‘‘ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کو اس بات پر تعجب ہوا توعرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دوبارہ ارشاد فرمائیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ ارشاد فرمایا اور مزید فرمایا ’’ایک اور عمل ایسا ہے جس کی وجہ سے جنت میں آدمی کے سودرجات بلند ہو سکیں گے ، ان میں سے ایک درجہ سے دوسرے درجہ تک اتنا فاصلہ ہوگا جتنا زمین و آسمان کے درمیان ہے۔‘‘ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون سا عمل ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جہاد فی سبیل اللہ، جہاد فی سبیل اللہ۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 47 جہاد رنج و غم اورمصائب مشکلات سے نجات حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((جَاہِدُوْا فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ فَاِنَّ الْجِہَادَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَ تَعَالیٰ بَابٌ مِنْ اَبْوَابِ الْجَنَّۃِ یُنْجِی اللّٰہُ تَبَارَکَ وَ تَعَالیٰ بِہٖ مِنَ الْہَمِّ وَالْغَمِّ )) رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالطَّبْرَانِیُّ وَالْحَاکِمُ[2] (صحیح) حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرو، بیشک جہاد فی سبیل اللہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ رنج و غم سے نجات دلاتا ہے۔‘‘ اسے احمد، طبرانی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter