یعنی: لوگوں نے جو پہلی نبوتوں کی انتہائی اہم بات پائی ہے وہ یہ ہے :جب تم میں حیاء نہ رہی تو پھرجوچاہو کرتے پھرو۔ (۱۵) معصیتوں کے مرتکب شخص کےدل سے اللہ تعالیٰ کی تعظیم ختم ہوجاتی ہے،جس کا نتیجہ یہ نکلتاہے کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں سے اس کی تعظیم وتکریم ختم کردیتاہے۔(والجزاء من جنس العمل) (۱۶) معصیت کی ایک بھیانک سزا یہ بھی ہے کہ یہ اس امر کی متقاضی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ بندے کو بھلاکر اسے اس کے نفس اوراس کے شیطان کے سپرد کردے،یہ ایک ایسی تباہ کاری ہے جس میں نجات کی کوئی امید نہیں بچتی۔[وَلَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِيْنَ نَسُوا اللہَ فَاَنْسٰـىہُمْ اَنْفُسَہُمْ۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ۱۹][1] ترجمہ:اور تم ان لوگوں کی طرح مت ہو جانا جنہوں نے اللہ (کے احکام) کو بھلا دیا تو اللہ نے بھی انہیں اپنی جانوں سے غافل کر دیا، اور ایسے ہی لوگ نافرمان (فاسق) ہوتے ہیں ۔ (۱۷) نافرمان شخص ہمیشہ اپنے شیطان اور اپنی شہوات وخواہشات کا قیدی رہتا ہے،ابراھیم نے اپنے والد سے کہاتھا: |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |