یضربون بھا الناس، ونساء کاسیات،عاریات ،ممیلات ،مائلات، رؤوسھن کاسنمۃ البخت المائلۃ،لایدخلن الجنۃ ولایجدن ریحھا،وإن ریحھا لتوجد من مسیرۃ کذا وکذا)[1] یعنی:ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوقسم کے جہنمی لوگ، جنہیں میں نہیں دیکھ سکا(لیکن وہ آئندہ دورمیں پیداہوکر رہیں گے)ایک وہ لوگ جن کے ہاتھوں میں گائے کی دم کی طرح کوڑے ہونگے،جن سے وہ لوگوں کو مارتے پھریں گے۔ دوسری وہ عورتیں جو لباس پہنی ہوئی ہونگی،مگر برہنہ ہونگی،لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود لوگوں کی طرف مائل ہونے والی ہونگی،جن کے سروںکے بال اس طرح بنے ہونگے کہ وہ اونٹنی کی کوہان معلوم ہونگے،یہ عورتیں جنت میں داخل نہ ہوسکیں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبو پاسکیں گی ،حالانکہ جنت کی خوشبو بہت دوری سے محسوس ہوگی۔ لباس پہنی برہنہ عورتوں سے مراد وہی عورتیں ہیں جن کے لباس مختصر ہوں ،یا چست ہوں ،یا باریک ہوں۔اس قسم کے لباس پہننے کے باوجود جسم برہنہ ہی رہتاہے۔ آیت مرقومہ بالامیں اللہ تعالیٰ کے فرمان:[وَلِبَاسُ التَّقْوٰى۰ۙ ذٰلِكَ خَيْرٌ۰ۭ ][2] |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |