Maktaba Wahhabi

117 - 144
جزاء وسزاء کے متعلق ایک اہم نکتہ دوسری خبر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان تمام اعمال کی ہمیں جزاء یا سزا دینی ہے،یا تو دنیا میں یا آخرت میں ،یا دنیا اور آخرت دونوں جہانوںمیں، چنانچہ کافر کو اس کے نیک اعمال کی جزاء دنیا میں مل جائے گی ،جبکہ وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں شامل ہوجائے گا۔ اور مومن کو اس کے اعمالِ حسنہ کا بدلہ آخرت میں دیاجائے گا،نیز دنیا میں بھی دیا جاسکتا ہے،یہی معاملہ اس کے گناہوں کا ہے،جبکہ ایسے خوش نصیب مومن بھی ہوسکتے ہیں جنہیں ان کی برائیوں کی سزا دنیا کی بیماریوں اور تکلیفوں سے دے دی جائےاور ان کی آخرت کا معاملہ صاف کردیاجائے،جو کہ اللہ تعالیٰ کا احسانِ عظیم ہے،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: (إذا أراد اللہ بعبدہ الخیر عجل لہ العقوبۃ فی الدنیا،وإذا أراد اللہ بعبدہ الشر أمسک عنہ بذنبہ ،حتی یوافیہ بہ یوم القیامۃ)[1] یعنی:جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا فیصلہ فرماتاہے تو اسے اس کے گناہوں کی سزا دنیا میں دے دیتاہے،اور جب کسی بندے کے ساتھ برائی کافیصلہ فرماتاہے تو اس کے گناہوں کی سزادنیا میں روک لیتاہے،پھرقیامت کے دن پوراپورابدلہ دیگا۔
Flag Counter