ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: (مایزال البلاء بالمؤمن والمؤمنۃ فی نفسہ ومالہ وولدہ حتی یلقی اللہ وما علیہ من خطیئۃ)[1] یعنی:مؤمن مردیا عورت اپنی جان،مال اور اولاد کے تعلق سے آزمائشوں میں گھرے رہتے ہیں،حتی کہ کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے اس طرح ملاقات کریں گے کہ ان کے ذمہ کوئی گناہ باقی نہ ہوگا۔ بصورتِ دیگر معاملہ بہت ہی سنگین ہوگا: [يَوْمَ يَبْعَثُہُمُ اللہُ جَمِيْعًا فَيُنَبِّئُہُمْ بِمَا عَمِلُوْا۰ۭ اَحْصٰىہُ اللہُ وَنَسُوْہُ۰ۭ وَاللہُ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ شَہِيْدٌ۶ۧ ][2] ترجمہ:جس دن اللہ تعالیٰ ان سب کو اٹھائے گا پھر انہیں ان کے کیے ہوئے عمل سے آگاه کرے گا، جسے اللہ نے شمار رکھا ہے اور جسے یہ بھول گئے تھے، اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے ۔ واضح ہو کہ حدیث کا یہ جملہ وعدہ بھی ہے اور وعیدبھی،وعدہ صالحین کیلئے ہے جبکہ وعید ان کیلئےہے جو فسق وفجور کے مرتکب ہوتےہیں۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |