Maktaba Wahhabi

119 - 144
حدیث کے اس آخری جملے کا،پہلے جملے سے بڑا گہرا ربط ہے،پہلے جملے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ سے ظلم کی نفی فرمائی تھی اورہمیں یہ خبر دی تھی کہ میں نے اپنے اوپرظلم کو حرام کرلیاہے۔ آخری جملے میں اللہ تعالیٰ نے بندوںکے اعمال شمار کرنے اور ان کی جزاء یاسزا دینے کی خبر دی ہے،چنانچہ اس سارے معاملے میں کسی قسم کا کوئی ظلم نہ ہوگا،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا ۝۰ۭ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا۝] [1] ترجمہ: اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پرظلم وستم نہ کرے گا ۔ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: [وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــــًٔا۝۰ۭ وَاِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَيْنَابِہَا۝۰ۭ وَكَفٰى بِنَا حٰسِـبِيْنَ۝۴۷ ] [2] ترجمہ:قیامت کے دن ہم درمیان میں لارکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو۔ پھر کسی پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا۔ اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم
Flag Counter