حدیث کے اس آخری جملے کا،پہلے جملے سے بڑا گہرا ربط ہے،پہلے جملے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ سے ظلم کی نفی فرمائی تھی اورہمیں یہ خبر دی تھی کہ میں نے اپنے اوپرظلم کو حرام کرلیاہے۔ آخری جملے میں اللہ تعالیٰ نے بندوںکے اعمال شمار کرنے اور ان کی جزاء یاسزا دینے کی خبر دی ہے،چنانچہ اس سارے معاملے میں کسی قسم کا کوئی ظلم نہ ہوگا،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا ۰ۭ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا] [1] ترجمہ: اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پرظلم وستم نہ کرے گا ۔ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: [وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــــًٔا۰ۭ وَاِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَيْنَابِہَا۰ۭ وَكَفٰى بِنَا حٰسِـبِيْنَ۴۷ ] [2] ترجمہ:قیامت کے دن ہم درمیان میں لارکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو۔ پھر کسی پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا۔ اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |