رہوں گا،خواہ وہ کیسے بھی ہوں،اور میں بے پرواہ ذات ہوں۔اے آدم کے بیٹے! تیرے گناہ اگر آسمان کے کناروں کو چھونے لگیں،پھر تو مجھ سے استغفارکرلے تومیں تیرے تمام گناہ معاف کردونگا۔اے آدم کے بیٹے!اگر تو زمین بھر گناہوںکےساتھ میری طرف آئے،پھر تومجھے اس طرح ملےکہ تونے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایاہو، تو میں زمین بھر مغفرت کے ساتھ تیری طرف آؤنگا۔ اللہ تعالیٰ بندوں کی توبہ سے کس قدر خوش ہوتاہے،اس کیلئے درج ذیل حدیث ملاحظہ فرمایئے: عن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ،أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: (للہ أشد فرحا بتوبۃ عبدہ المؤمن من رجل فی أرض دویۃ (صحراء) مھلکۃ معہ راحلتہ علیھا طعامہ وشرابہ فنام فاستیقظ وقد ذھبت فطلبھا حتی أدرکہ العطش ثم قال: أرجع إلی مکانی الذی کنت فیہ فأنام حتی أموت فوضع رأسہ علی ساعدہ لیموت فاستیقظ وعندہ راحلتہ علیھا زادہ وطعامہ وشرابہ فاللہ أشد فرحا بتوبۃ العبد المؤمن من ھذا براحلتہ) [1] یعنی:عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |