Maktaba Wahhabi

35 - 107
غلام تھے یا آزاد تھے۔ [1] اسود نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ وہ آزاد تھے۔ جب کہ عروہ بن زبیر ‘ قاسم بن محمد بن ابو بکر رحمہم اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی روایت کی ہے کہ وہ غلام تھے۔ ان دونوں کی روایت کو اسود کی روایت پر ترجیح حاصل ہے‘ کیونکہ یہ دونوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے قریبی ہیں ۔ آپ حضرت عروۃ رحمۃ اللہ علیہ کی خالہ اور قاسم کی پھوپھی ہیں ۔جب کہ اسود اجنبی بھی ہیں اور ان کی سند میں انقطاع بھی ہے۔ اس کا حکم : مضطرب حدیث ضعیف ہوتی ہے ‘ اس سے احتجاج درست نہیں ہے ۔ اس لیے کہ اس کا اضطراب اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ راوی کا ضبط درست نہیں ہے ۔الا یہ کہ اضطراب کا مرجع اصل ِ حدیث کی طرف نہ ہو تو اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا ۔ اس کی مثال : حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ والی حدیث کی روایات میں اختلاف ہے کہ انہوں نے خیبر کے دن بارہ دینار میں ایک ہار خریدا ‘ جس میں سونا اور موتی تھے ۔ وہ کہتے ہیں : میں نے اس کو کھول ڈالا ‘ تو اس میں بارہ دینار سے زیادہ (کے موتی اور سونا )پائے ۔ میں نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’لاَ تُبَاعَ حَتّٰی تُفَصِّلَ۔‘‘[2] ’’ اسے نہ بیچنا جب تک اسے علیحدہ نہ کردو۔‘‘ بعض روایات میں ہے : ’’فضالہ نے وہ ہار خرید لیا تھا۔‘‘ اور بعض روایات میں ہے : کسی اور نے ان سے خریدنے کا کہا تھا۔ اور بعض روایات میں ہے کہ اس میں سونا اور موتی تھے۔ اور بعض روایات میں ہے کہ اس میں سونا اور ہیرے تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ موتی سونے کے ساتھ لٹکے ہوئے تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ اسے بارہ دینار میں خریدا‘ اور بعض میں نو دینا اور بعض میں سات دینار کا ذکر ہے ۔
Flag Counter