Maktaba Wahhabi

39 - 107
’’ أن یضیف احد الرواۃ إلی حدیث ما لیس منہ۔‘‘ ’’یہ کہ کوئی ایک راوی حدیث میں ایسی چیز زیادہ کردے جو اس میں سے نہیں ہے ۔‘‘ حدیث میں زیادتی کی دو اقسام ہیں : ۱: یہ زیادتی ادراج کی قبیل سے ہو : وہ قسم ہے جس میں کوئی راوی اپنی طرف سے کوئی چیز اس طرح زیادہ کردے ، جس سے گمان ہو کہ یہ کلام بھی اس حدیث میں سے ہے۔‘‘ اس کا حکم بیان ہوچکا ہے۔ ۲: بعض راوی اسے ایسے بیان کریں گویا کہ وہ اسی حدیث کا حصہ ہے ۔ اگر یہ زیادتی غیر ثقہ کی طرف سے ہے تو اسے قبول نہیں کیا جائے گا ۔ کیونکہ اس کی وہ روایت بھی قبول نہیں کی جاتی جس میں وہ منفرد ہو‘ پس جو چیز اس نے زیادہ کی ہو‘ وہ اس بات کی زیادہ حق دار ہے کہ اسے رد کردیا جائے۔ اگر یہ زیادتی ایسے ثقہ کی طرف سے ہو جس کی روایت قبول کی جاتی ہے ‘تو ( دیکھیں گے) اگر وہ ایسے راوی کی روایت کے مخالف ہو جو اس سے زیادہ کثرت کیساتھ روایت کرنے والا ہے ‘ یا اس سے زیادہ ثقہ ہے ‘ تو اس روایت کو بھی قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس یہ شاذ معتبر ہوگی۔ اس کی مثال :موطأ امام مالک رحمہ اللہ میں کی روایت ہے کہ : ’’ بیشک جب ابن عمر رضی اللہ عنہ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر تک اٹھاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس سے تھوڑا کم اونچا کرتے۔‘‘[1] امام ابو داؤد رحمہ اللہ ’’سنن ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’میرے علم کے مطابق’’ اس سے تھوڑا کم اونچا کرتے ‘‘ یہ الفاظ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ کسی اور نے نہیں ذکر کیے۔‘‘
Flag Counter