Maktaba Wahhabi

45 - 107
سمجھانا مقصود ہو۔ ۳: یہ کہ لفظ متعبدبہ ( جس کو پڑھ کر عبادت کی جاتی ہو) نہ ہو، جیسا کہ اذکار وغیرہ۔ جب کوئی اسے بالمعنی روایت کرے تو اسے چاہیے کہ اس کے بعد ایسا لفظ کہے جس سے یہ احساس ہوکہ یہاں الفاظ میں تبدیلی ہے۔مثلاً یوں کہے: ’’ أو کما قال‘‘ یا اس طرح کے الفاظ ۔ جیساکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اس اعرابی کے قصہ میں بیان کیا ہے جس نے مسجد میں پیشاب کردیا تھا ۔ فرمایا:’’پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اعرابی کو بلایا اور کہا : ((إنما ہذہ المساجد لاتصلح لشيء من ہذا البول ولا القذر، وإنما ہي لذکر اللّٰہ عزوجل و الصلاۃ وقرأۃ القرآن‘‘[1] أو کما قال صلي اللّٰہُ عليه وسلم ۔)) ’’ بیشک یہ مساجد پیشاب اور گندگی میں سے کسی چیز کے لیے مناسب نہیں ہیں ‘ بیشک مساجداللہ کے ذکر ‘ نماز اور قرآن کی تلاوت کے لیے ہیں ۔‘‘ اور معاویہ بن حکم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے، انہوں نے ان جانے میں نماز میں بات کردی تھی -جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ لی تو ان سے کہا : ((إن ہذہ الصلاۃ لا یصلح فیہا شيء من کلام الناس ‘ إنما ھو التسبیح و التکبیر ‘ وقرأۃ القرآن۔‘‘ أو کما قال صلي اللّٰہُ عليه وسلم ۔))[2] ’’ بیشک ان نمازوں میں لوگوں کے کلام میں کچھ بھی جائز نہیں ہے ۔ بیشک (ان نمازوں ) میں تسبیح اور تکبیر اور قرآن کی تلاوت ہے ۔‘‘
Flag Counter