Maktaba Wahhabi

54 - 107
اس کے علاوہ نہیں ۔ اس کی مثال : حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اپنی کتاب’’ تقریب ‘‘ میں زید بن حباب کے متعلق فرماتے ہیں : ان سے امام مسلم نے بھی روایت کیا ہے‘ سچا ہے ‘ مگر ثوری سے حدیث بیان کرنے میں غلطی کر جاتا ہے ۔ سو اس بنا پر اسے ثوری سے روایت کی جانے والی احادیث میں ضعیف سمجھا جائے گا ، دوسروں کی روایات میں نہیں ۔ اور صاحب ِ ’’ خلاصہ ‘‘ کااسماعیل بن عیاش کے بارے میں کہنا کہ : اسے احمد بن حنبل ‘ یحییٰ بن معین ‘ بخاری ‘ مسلم نے اہل ِ شام سے روایت کرنے میں ثقہ کہا ہے ‘ اور اہل حجاز سے روایت کرنے میں ضعیف کہا ہے ۔ سو اس صورت میں اس کی حدیث اہل حجاز سے ہی ضعیف مانی جائے گی ‘ جب کہ باقی لوگوں سے اس کی روایت ثقہ ہوگی ۔ اس کی ایک اور مثال : جب کہا جائے: ’’فلاں احادیث صفات میں ضعیف ہے‘‘ تو وہ اس کے علاوہ دوسری روایات میں ضعیف نہیں ہوگا۔ لیکن اگر جرح سے مقصود اس مقید میں اس کی توثیق کے دعوی کو ختم کرنا تو یہ اس بات میں مانع نہیں کہ وہ اس کے علاوہ دیگر احادیث میں بھی ضعیف ہو۔ (ج) : جرح کے مراتب: اعلی ترین مرتبہ : وہ الفاظ جو انتہائی مبالغہ پر دلالت کرتے ہوں ‘ جیسے: أکذب الناس [لوگو ں میں سب سے بڑھ کر جھوٹا] یہ کہا جائے: ’’ رکن الکذب ‘‘ [جھوٹ کا رکن]۔ پھر اس کے بعدوہ الفاظ ہیں جو مبالغہ پر دلالت کرتے ہوں ؛ جیسے کذاب؛ وضاع ؛ اور دجال کہہ دیناز آسان مرتبہ: ’’لین‘‘ [نرم رویہ رکھنے والا]، سيء الحفظ [خراب حافظہ والا] یا کہا جائے: ’’فیہ مقال : [اس میں کلام کیا گیا ہے]۔ ان کے مابین مراتب معلوم شدہ ہیں ۔ (د): جرح قبول ہونے کی شرائط :
Flag Counter