Maktaba Wahhabi

69 - 107
مصر میں سب سے آخر میں مرنے والے : عبد اللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ ہیں ‘ جن کا انتقال سن ۸۹ ہجری میں ہوا۔[1] سن ۱۱۰ ہجری کے بعد صحابہ کرام میں سے کوئی ایک بھی زندہ نہیں رہا ۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنی زندگی کے آخری حصہ میں نماز پڑھائی ‘ جب سلام پھیرا تو فرمایا: ((أرأیتکم لیلتکم ہذہ ، فإن رأس مائۃ سنۃ منہا لا یبقی ممن ہو الیوم علی ظہر الأرض أحد۔))[2] ’’تمہاری آج کی رات مجھے تم دیکھائے گئے۔ آج سے سوسال بعد زمین پر ان میں سے کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا جو آج موجود ہے ۔‘‘ (متفق علیہ) صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ یہ واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک ماہ پہلے کا ہے۔[3] آخری صحابی کی موت کی معرفت کا فائدہ : پہلا فائدہ…: جس کی موت اس تاریخ کے بعد ہوئی ہو‘ اس کے متعلق صحابی ہونے کا دعوی قبول نہیں کیا جائے گا ۔ دوسرا فائدہ…: جس نے اس مدت سے پہلے تمیز نہیں حاصل کی تھی ، صحابہ کرام سے اس کی روایت منقطع تصور ہوگی ۔
Flag Counter