Maktaba Wahhabi

74 - 107
سند پر یہ حکم صحابی ‘ یا شہر یا موضوع کے اعتبار سے ہوگا ، یعنی یوں کہا جائے کہ : ابوبکر رضی اللہ عنہ سے سب سے صحیح سند، اہل حجاز کی سب سے صحیح سند، نزول کے اعتبار سے سب سے صحیح سند۔ علماء کرام رحمۃ اللہ علیہم نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف نسبت کے اعتبار سے اصح اسانید ذکر کی ہیں ‘ ان میں سے : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی سب سے صحیح سند : زہری عن سعید بن مسیب عن ابی ہریرہ حضرت عبد اللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کی سب سے صحیح سند : مالک عن نافع عن ابن عمر حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی سب سے صحیح سند : مالک عن زہری عن انس ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سب سے صحیح سند : ہشام بن عروہ عن ابیہ عن عائشہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی سب سے صحیح سند: زہری عن عبید اللّٰہ بن عتبہ عن ابن عباس۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی سب سے صحیح سند: سفیان بن عیینہ عن عمرو بن دینا عن جابر۔ باقی رہی عمرو بن شعیب عن ابیہ (شعیب) عن جدہ (یعنی :جد أبیہ شعیب)، وہ :حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص ہیں ، بعض نے اس سند میں مبالغہ سے کام لیا ہے ‘ اور اسے اصح الأسانید شمار کیا ہے ‘ جب کہ بعض نے اس پر رد کیا ہے ۔کیونکہ شعیب اپنے دادا سے نہیں ملے ، اس لیے یہ سند منقطع ہوگی۔ راجح یہ ہے کہ بیشک یہ صحیح او رمقبول سند ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ میں نے احمد بن حنبل ‘ اور علی المدینی اور اسحاق بن راہویہ او رابو عبید اور اپنے عام اصحاب رحمۃ اللہ علیہم کو دیکھا کہ وہ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی روایت کو حجت مانتے ہیں ‘ او راسے مسلمانوں میں سے کسی ایک نے ترک نہیں کیا ۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :ان کے بعد کے لوگ
Flag Counter