Maktaba Wahhabi

27 - 83
اور میں کئی بار چوریاں بھی کر چکا ہوں۔ پھر وہ کہنے لگا: اب میں نے اللہ عزوجل کے حضور توبہ کی ہے۔میں‌قیام بھی کرتا ہوں اور بعض راتوں کو تہجد بھی گزارتا ہوں اور ہر سوموار اور جمعرات کو روزہ بھی رکھتا ہوں اور صبح کی نماز کے بعد قرآن کریم بھی پڑھتا ہوں۔ کیا میرے لیے توبہ کی گنجائش ہے؟ ہم اہل اسلام کے پاس جو مبدا ہے وہ یہ ہے کہ ہم احکام کی تلاش اور مسائل کے حل اور ان کے علاج کے لئے کتاب و سنت کی طرف رجوع کریں۔ اور جب ہم کتاب اللہ کی طرف آتے ہیں تو ہمیں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ملتا ہے:- [قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا ۭ اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ 53؀وَاَنِيْبُوْٓا اِلٰى رَبِّكُمْ وَاَسْلِمُوْا لَهٗ] (الزمر: 54، 55) اے میرے بندو جو اپنی جانوں پر زیادتی کر چکے ہو، اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا۔ بلاشبہ اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ بلاشبہ وہ بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔ لہٰذا تم اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرو اور اسکے فرمانبردار بن جاؤ۔  یہ ہے اس مذکورہ مشکل کا ٹھیک ٹھاک جواب۔ جو اس قدر واضح ہے جس کی تشریح و وضاحت کی ضرورت نہیں۔  رہا یہ احساس کہ گناہ اس قدر زیادہ ہیں کہ شائد ہی اللہ انہیں‌بخشے تو
Flag Counter