Maktaba Wahhabi

42 - 83
اور کچھ عجب نہیں کہ اس کی سہیلیوں میں سے کوئی ٹیلیفون پر ہم کلام ہو اور وہ سے یوں کہہ دے کہ میں توبہ کر چکا ہوں اور مزید گناہ میں‌ملوث نہیں ہونا چاہتا، پھر وہ سہیلی کچھ عرصہ بعد اسے ملے اور یوں کہہ دے کہ ہو سکتا ہے کہ اب تک تم سے وہ وسوسے زائل ہو چکے ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: [قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ Ǻ۝ۙمَلِكِ النَّاسِ Ą۝ۙاِلٰهِ النَّاسِ Ǽ۝ۙمِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ ڏ الْخَنَّاسِ Ć۝۽الَّذِيْ يُوَسْوِسُ فِيْ صُدُوْرِ النَّاسِ Ĉ۝ۙمِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ Č۝ۧ] آپ کہہ دیجئے میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں جو ان کا حقیقی بادشاہ ہے اور ان کا معبود ہے۔ اس وسوسے انداز کی برائی سے جو پیچھے ہٹ جاتا ہے ۔ جو لوگوں‌کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے۔ خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔ آپ دیکھئے کیا آپ کا پروردگار اطاعت کا زیادہ حق دار ہے یا یہ بدکردار ساتھی؟ نیز آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ عنقریب ہر جگہ سے آپ پر حملہ آور ہوں گے اور آپ کو گمراہی کی طرف واپس لے جانے کے لئے ہر ممکن حربہ استعمال کریں گے۔ مجھے ایک آدمی نے توبہ کرنے کے بعد بتلایا کہ اس کی ایک بری ساتھی تھی ۔ میں مسجد کو جا رہا تھا تو اس نے اپنے ڈرائیور کو حکم دیا کہ گاڑی کو میرے پیچھے لگائے پھر
Flag Counter