Maktaba Wahhabi

53 - 83
قصہ بیان کیا ہے جس نے باغ میں ایک عورت کا بوسہ لیا تھا، ان سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ میرے لیے ایسا اعتراف کرنا بھی ضروری ہے۔ تو اے مسلم بھائی! میں اس کے جواب میں یہ کہوں گا کہ اس توحید کی سب سے بڑی خوبی ہی یہ ہے کہ بندہ وسیلوں کے بغیر اپنے پروردگار تک پہنچتا ہے۔ اور یہ ایسی بات ہے جسے اللہ تعالیٰ نے پسند فرمایا ہے:-[ وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ ۭ اُجِيْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙ] اور جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق پوچھیں تو انہیں بتلا دیجئے کہ میں قریب ہوں۔ پکارنے والا جب بھی مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعاسنتا اور اسے قبول کرتا ہوں۔ اور جب ہم یہ ایمان رکھتے ہیں کہ توبہ اللہ ہی کے لیے ہے تو اللہ تعالیٰ کے لیے اعتراف از خود ہی ہو گیا۔ اور سید الاستغفار میں یہ الفاظ موجود ہیں:ابوء لک بنعمتک علی وابوء بذنبی اے اللہ ! تو نے جو نعمتیں مجھے عطا کی ہیں میں ان کا اعتراف کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں یعنی اے اللہ ! میں تیرے حضور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں۔ اور اللہ کا شکر ہے کہ ہم نصاری کی طرح نہیں کہ قسیس اور کرسی کے سامنے اعتراف کریں اور اس وقت تک بخشش نہ ہو سکے۔ اور
Flag Counter