کیا اور کچھ لوگ امیر کے حکم سے الگ اپنی رائے اختیار کرنے کی بنا پر مقررہ جگہ سے ہٹ گئے تو دشمن کو اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا موقع مل گیا اور اہل ایمان کی فتح آزمائش میں بدل گئی جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ ﴿ ولَقَدْ صَدَقَکُمُ اللّٰہُ وَعْدَہٗ اِذْتَحُسُّوْنَھُمْ بِاِذْنِہٖ حَتّٰی اِذا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمُ فِی الْاَمْرِ وَعَصَیْتُمْ مِّنْ بَعْدِ مَآ اَرٰکُمْ مَّا تُحِبُّوْنَ مِنْکُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الدُّنْیَا وَمِنْکُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الْاٰخِرَۃَ ثُمَّ صَرَفَکُمْ عَنْھُمْ لِیَبْتْلِیَکُمْ وَلَقَدْ عَفَا عَنْکُمْ وَاللّٰہُ ذُوْفَضْلٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [آل عمران:152] ’’ اور یقینا سچ کر دکھایا تھا، اﷲنے تم سے اپنا وعدہ جب بے دریغ قتل کر رہے تھے تم ان کو اﷲکے حکم سے حتی کہ جب ڈھیلے پڑ گئے تم اور تنازعہ کیا تم نے حکم کے بارے میں اور حکم عدولی کی تم نے بعد اس کے کہ دکھادی تمہیں اﷲنے وہ چیز جو تمہیں محبوب تھی تم میں سے کچھ وہ تھے جو طلبگار تھے دنیا کے اور کچھ وہ تھے جو طلب گار تھے آخرت کے ، تب پسپا کر دیا اﷲنے تمہیں دشمنوں کے سامنے سے تا کہ آزمائش کرے تمہاری اور حق یہ ہے کہ اﷲنے معاف کر دیا تمہیں اور اﷲبہت فضل والا ہے مومنوں پر۔‘‘ اہتمام وحدت ’’صبر اور تقویٰ‘‘ میں سے ہے اور یہ دونوں خصوصیات دشمن کے مقابل اﷲکی مدد کے حصول کا یقینی ذریعہ ہیں جیسا کہ اﷲتعالیٰ کے ارشادات اوپر بھی گزر چکے ہیں، اس حوالے سے اﷲتعالیٰ کے مزید ارشادات ہیں کہ:۔ ﴿اِنْ تَمْسَسْکُمْ حَسَنَۃٌ تَسُؤْھُمْ وَاِنْ تُصِبْکُمْ سَیِّئَۃٌ یَّفْرَحُوا بِھَا وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُھُمْ شَیْئًا اِنَ اللّٰہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ﴾ |