Maktaba Wahhabi

28 - 224
طاغوت ان کے ولی ہوتے ہیں جو انہیں روشنیوں سے نکال کر اندھیروں میں لے جاتے ہیں، یہ جہنم میں جانے والے لوگ ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ آیاتِ بالا سے حقیقت واضح ہوتی ہے کہ اﷲکا مضبوط سہارا صرف اس شخص کو میسر آتا ہے جو طاغوت سے کفر کرنے (طاغوت کو ردّ (Reject) کرنے) کے ساتھ اﷲپر ایمان لائے اس سے ’’طاغوت سے کفر کرنا‘‘ اﷲپر ایمان کی بنیادی اور اوّلین شرط قرار پاتا ہے۔ پھر اﷲتعالیٰ فرماتا ہے کہ اﷲان کا ولی ہو جاتا ہے جو ایمان لے آتے ہیں، ظاہر ہے کہ اﷲتعالیٰ کے ہاں قابلِ قبول ایمان وہی ہے جس میں طاغوت سے کفر کی شرط پوری کی گئی ہو اور ایسا ایمان رکھنے والوں ہی کا اﷲولی ہوتا ہے ورنہ جس ایمان میں طاغوت سے کفر کی شرط پوری نہ کی گئی ہو بلکہ ساتھ ساتھ طاغوت پر ایمان اور اس کی عبادت بھی شامل ہو اﷲتعالیٰ کو وہ ایمان قبول ہی نہیں کجا کہ ایسا ایمان رکھنے والوں کا ۔’’ وہ‘‘ولی ہو جائے جبکہ اﷲتعالیٰ ہر امت میں اس خاص مقصد کیلئے رسول بھیجتا رہا ہے کہ صرف اﷲکی بندگی کی جائے اور طاغوت سے اجتناب کیا جائے جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ ﴿ ولَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلاً اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾ ’’ ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ صرف اﷲکی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو۔‘‘ (النحل:36) جو لوگ طاغوت کی عبادت سے اجتناب اختیار کر کے اﷲکی طرف رجوع کر لیتے ہیں ان کے بارے میں اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ ﴿ وَالَّذِیْنَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوْتَ اَنْ یَعْبُدُوْھَا وَاَنَا بُوْآ اِلَی اللّٰہِ لَھُمُ الْبُشْرٰی﴾ ’’ جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے اجتناب کر لیا
Flag Counter