Maktaba Wahhabi

246 - 393
جو شخص علم کے باوجود زانیہ سے نکاح کرتا ہے، تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ اس کے زنا سے خوش ہے اور جو زنا سے خوش ہو، وہ زانی ہی کے مرتبہ میں ہے کیونکہ عمل کا انحصار ارادے پر ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ’’ جو شخص کسی گناہ کے کام سے تو غائب ہو مگر وہ اس پر خوش ہو تو وہ ایسے ہے، جیسے وہ بھی اس کام کے وقت موجود تھا یا وہ ایسے ہے، جیسے خود اس نے یہ کام کیا ہو، علاوہ ازیں جو شخص اپنی بیوی کی عفت و پاک دامنی کا خواہش مند نہیں، اس سے یہ توقع نہ رکھو کہ وہ اپنے نفس کی حفاظت کرے گا کیونکہ بیوی کے بارے میں غیرت اپنی ذات کے بارے میں غیرت سے بھی زیادہ ہوتی ہے، ایسا شخص دیوث ہے اور کم ہی کوئی دیوث ایسا ہوگا، جو زنا سے بچتا ہو۔ یہ حقیقت بھی معلوم ہے کہ ہر ساتھی تمام اسالیب کو اختیار کرکے اپنے ساتھی کو بھی اسی طرزِ عمل کے اختیار کرنے پر مجبور کرتا ہے، جو خود اس نے اختیار کر رکھا ہو، لہٰذا میاں بیوی میں سے اگر ایک زانی ہو تو وہ دوسرے کو بھی اسی فعل کی طرف کھینچے گا، جسے وہ خود انجام دے رہا ہو۔ خلاصۂ کلام یہ کہ اسلامی شریعت بیضاء نے زانیوں سے نکاح کی حرمت کی نہایت قوی ضمانت پیش کی ہے تاکہ نکاح اپنے اہم کردار کو ادا کرسکے اور یہ بذاتِ خود فحاشی کے پھیلنے کا سبب نہ بنے۔ ۳۔ میاں بیوی کے لیے جنسی تعلقات پر پردہ پوشی: اسلامی شریعت نے نکاح کی ترغیب دی ہے، میاں بیوی کے مابین جنسی تعلقات کو جائز قرار دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ شریعت کی منشا یہ بھی ہے کہ ان تعلقات کو حد درجہ راز داری اور پردہ پوشی کے ساتھ انجام دیا جائے، دوسروں کی آنکھوں اور کانوں سے انھیں دور رکھا جائے، شریعت نے ازدواجی زندگی کے اسرار کے افشا کرنے اور جماع پر فخر کرنے کو حرام قرار دیا ہے کیونکہ اس طرح کی باتیں سن کر شہوت
Flag Counter