Maktaba Wahhabi

119 - 608
یعنی شریعت میں ہجرت سے مراد ہر ایسے کام کو چھوڑنا ہے جس سے اﷲ تعالیٰ نے منع کردیا ہے ۔ غالبًا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ہجرت کی یہ تعریف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے لی ہے : (( اَلْمُہَاجِرُ مَنْ ہَجَرَ مَا نَہَی اللّٰہُ عَنْہُ )) [1] ’’مہاجر وہ ہے جو اﷲ تعالیٰ کے منع کردہ کاموں کو چھوڑ دے ۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ’’ ہجرت ‘‘ باطنی اور ظاہری دونوں ہجرتوں کو شامل ہے۔ باطنی ہجرت سے مقصود یہ ہے کہ انسان تمام ایسے کاموں کو چھوڑ دے جنہیں شیطان اور نفسِ انسانی خوب مزین کرکے اس کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔ اور ظاہری ہجرت سے مقصود یہ ہے کہ انسان اپنے دین کو کفر اور فتنوں سے بچا کر کسی ایسی جگہ پر چلا جائے جہاں وہ پر امن طور پراسلامی تعلیمات پر عمل کرسکے ۔[2] امام العز بن عبد السلام رحمہ اللہ کہتے ہیں :’’ اَلْھِجْرَۃُ ھِجْرَتَانِ : ہِجْرَۃُ الأوْطَانِ وَہِجْرَۃُ الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ، وَأَفْضَلُہُمَا ہِجْرَۃُ الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ، لِمَا فِیْہَا مِنْ إِرْضَائِ الرَّحْمٰنِ وَإِرْغَامِ النَّفْسِ وَالشَّیْطَانِ ‘‘[3] یعنی ہجرت کی دو اقسام ہیں : ترکِ وطن کرنا ، گناہ اور زیادتی کو چھوڑنا۔ ان میں سے دوسری ہجرت افضل ہے کیونکہ اس سے رحمن راضی ہوتا ہے اور نفس اور شیطان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ ‘‘ ہجرت کے فضائل ہجرت کے فضائل اور اس کے اجر وثواب کے متعلق قرآنی آیات اور احادیث ِ نبویہ موجود ہیں ، سب سے پہلے چند قرآنی آیات سماعت فرمائیں۔ 1۔ فرمان الٰہی ہے : { فَالَّذِیْنَ ہَاجَرُوْا وَاُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ وَاُوْذُوْا فِیْ سَبِیْلِیْ وَقَاتَلُوْا وَقُتِلُوْا لَاُکَفِّرَنَّ عَنْہُمْ سَیِّآتِہِمْ وَلَاُدْخِلَنَّہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہَارُ ثَوَابًا مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عِنْدَہٗ حُسْنُ الثَّوَابِ } [4] ’’وہ لوگ جنھوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکال دئیے گئے اور جنہیں میری راہ میں ایذا دی گئی اور جنھوں نے جہاد کیا اور شہید کئے گئے میں ضرور بالضرور ان کی برائیاں ان سے دور کردوں گا اور یقینا انھیں ان جنتوں میں داخل کروںگا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ۔ یہ ہے ثواب اﷲ کی طرف سے ۔ اور اﷲ تعالیٰ ہی کے
Flag Counter