Maktaba Wahhabi

145 - 608
بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کردے ۔ اور وہ بڑا معاف کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے ۔ ‘‘ اِس آیت کریمہ میں جہاں اللہ تعالی نے غیر اللہ کو ’جو نفع ونقصان کا مالک نہیں ‘ پکارنے سے منع فرمایا اور یہ بھی ارشاد فرمایا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ ایسا کریں گے تو ( نعوذ باللہ ) ظالموں میں سے ہو جائیں گے ، وہاں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی واضح کردیا کہ اگر وہ اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو اُسے کوئی دور نہیں کر سکتا اور اگر وہ اسے اپنے فضل سے نوازنا چاہے تو اس کے فضل کو کوئی روک نہیں سکتا ۔ یہ اِس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ اختیار ہے ہی صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ۔ اور ذرا سوچیں ! اگر امام الأنبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے اللہ کے اور کوئی نقصان سے بچانے والا نہیں تو عام مسلمانوںمیں سے کسی شخص کو سوائے اللہ کے کون نقصان بچا سکتا ہے ؟ لہٰذا کسی بھی غیر اللہ سے نہ نفع کی امید رکھنی چاہئے اور نہ ہی اُس سے کسی نقصان کا خوف کھانا چاہئے، کیونکہ غیر اﷲ سے اس بات کا خوف کھانا کہ وہ اپنے ارادے اوراپنی قدرت سے جس کو چاہے اور جو چاہے نقصان پہنچا سکتا ہے یہ شرک اکبر ہے ۔ اسی لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا تھا : { وَلَا اَخَافُ مَا تُشْرِکُوْنَ بِہٖ اِلاَّ اَنْ یَّشَائَ رَبِّیْ وَسِعَ رَبِّیْ کُلَّ شَیْیئٍ عِلْمًا أفلَاَ تَتَذَکَّرُوْنَ ٭ وَکَیْفَ أخَافُ مَا اَشْرَکْتُمْ وَلاَ تَخَافُوْنَ أنَّکُمْ اَشْرَکْتُمْ بِاللّٰه مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ عَلَیْکُمْ سُلْطَانًا}[1] ’’ اور میں ان معبودوں سے نہیں ڈرتا جنہیں تم اﷲ کا شریک ٹھہراتے ہو مگر یہ کہ میرے رب کی ہی کوئی مشیت ہو ۔ میرے رب کا علم ہر چیز کو اپنے گھیرے میں لئے ہوئے ہے ۔ کیا تم نصیحت نہیں حاصل کرتے ؟ اور ان سے میں کیسے ڈروں جنہیں تم اﷲ کا شریک بناتے ہو حالانکہ تم ان باتوں سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اﷲ کا شریک ایسی چیزوں کو بنا رکھا ہے جن کی اﷲنے تم پر کوئی دلیل نہیں اتاری ۔ ‘‘ اس آیت سے معلوم ہوا کہ کسی پیر ،فقیر اور بزرگ سے قطعًا خوف زدہ نہیں ہونا چاہئے اور اس بات پر پختہ یقین ہونا چاہئے کہ اﷲ تعالیٰ کی مرضی کے بغیر کوئی کسی کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔ ایسا خوف صرف اﷲ تعالیٰ ہی سے ہونا چاہئے کیونکہ اﷲ تعالیٰ ہی وہ ذات ہے جو اپنے ارادے سے نقصان پہنچانے پر قادر ہے ۔ اور اگر وہ نقصان پہنچانے کا ارادہ نہ کرے تو دنیا کا کوئی بزرگ یا پیر یا سجادہ نشین ہرگز نقصان نہیں پہنچاسکتا ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {قُلْ لَنْ یُّصِیْبَنَا اِلاَّ مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا ہُوَ مَوْلَانَا وَعَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ}[2]
Flag Counter