Maktaba Wahhabi

151 - 608
نے کہا کہ شاید وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہو نگے ۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ نہیں ، ان سے مراد وہ لوگ ہیں جن کی ولادت اسلام کی حالت میں ہوئی اور انھوں نے کبھی شرک نہیں کیا ۔ کچھ لوگوں نے کچھ اور آراء بھی ظاہر کیں ۔ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : تم کس چیز کے بارے میں غور کر رہے ہو ؟ تو لوگوں نے آپ کو بتایا کہ وہ یہ سوچ رہے تھے کہ وہ ستر ہزار افراد کون ہو نگے جو بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہو ں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ہُمُ الَّذِیْنَ لَا یَرْقُوْنَ ، وَلَا یَسْتَرْقُوْنَ،وَلَا یَتَطَیَّرُوْنَ ، وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ )) ’’ یہ وہ لوگ ہو نگے جو نہ دم کرتے ہیں اور نہ دم کرواتے ہیں ۔ اورنہ وہ بد شگونی لیتے ہیں اور وہ صرف اپنے رب تعالیٰ پر ہی توکل کرتے ہیں ۔ ‘‘ یہ سن کر حضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ کھڑے ہو ئے اور کہا : آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم انہی میں سے ہو ۔ پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : میرے لئے بھی دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( سَبَقَکَ بِہَا عُکَاشَۃُ)) [1] ’’عکاشہ رضی اللہ عنہ تم سے سبقت لے گئے ہیں ۔ ‘‘ مسلم کی ایک روایت میں ہے جس کے راوی حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ستر ہزار افراد کی صفات یوں بیان فرمائیں: (( ہُمُ الَّذِیْنَ لَا یَسْتَرْقُوْنَ، وَلَا یَتَطَیَّرُوْنَ،وَ لَا یَکْتَوُوْنَ،وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ )) [2] ’’ وہ دم نہیں کرواتے ، شگون نہیں لیتے ، آگ سے اپنا جسم نہیں داغتے اور صرف اپنے رب تعالیٰ پر ہی توکل کرتے ہیں ۔‘‘ لہٰذا اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی بغیر حساب کے جنت میں داخل کرے تو پھر ہمیں بھی یہی عظیم صفات اختیار کرنا ہوں گی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں ذکر کی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِس کی توفیق دے ۔ آج کا خطبہ ہم اس دعا کے ساتھ ختم کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو مرتے دم تک صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین
Flag Counter