Maktaba Wahhabi

290 - 608
لوٹ آیا ؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : انھوں نے واقعتا ایسی بات کی ہے ؟ لوگوں نے کہا : ہاں ، بالکل کی ہے ۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : تب انھوں نے سچ فرمایا ہے ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے انھیں یہ جواب دیا کہ میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق اِس سے بھی دور کے معاملے میں کرتا ہوں جب وہ آسمان سے وحی نازل ہونے کی خبر دیتے ہیں ۔ راوی کہتے ہیں : اسی لئے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ’’صدیق‘‘ کہا گیا ۔ [1] برادرانِ اسلام ! آخر میں مختصرا یہ بھی جان لیجئے کہ اس عظیم معجزہ کے کئی مقاصد تھے ۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں : 1۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ معجزہ اُس وقت عطا کیا گیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زوجۂ مطہرہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے انتقال اور اپنے چچا ابو طالب کی وفات کے بعد انتہائی غمزدہ تھے ۔ اور اُدھر اہلِ طائف نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو بد سلوکی کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقینا اس کا بھی صدمہ تھا ۔ ایسے وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسراء ومعراج کے ذریعے تسلی دی گئی اور آپ کو آگاہ کیا گیا کہ اگر اہلِ زمین آپ سے بد سلوکی کرتے ہیں تو اہلِ آسمان آپ کا گرمجوشی سے استقبال کرتے ہیں ۔ 2۔بیت المقدس میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا کرکے آپ کی افضلیت ثابت کی گئی 3۔ شقِ صدر کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایمان کو اور پختہ کیا گیا اور اسے مزید ترو تازگی بخشی گئی 4۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمانوں سے اوپر لے جا کر اللہ تعالیٰ کی متعدد عظیم نشانیاں دکھلائی گئیں ، جنت کی سیر کرائی گئی ، جہنم کے عذاب میں مبتلا کئی لوگوں کو دکھلایا گیااور سدرۃ المنتہی وغیرہ کی زیارت کرائی گئی ۔ یقینا اس طرح کے غیبی امور کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عین الیقین نصیب ہوا ۔ 5۔اس عظیم سفر میں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کیں جو اِس فریضۂ اسلام کی عظمت اور اہمیت کی دلیل ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام معجزات پر ایمان لانے کی توفیق دے اور قیامت کے روز ہمیں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت اور آپ کے ہاتھوں حوض کوثر کا پانی نصیب فرمائے ۔ وآخر دعوانا أن الحمد اللّٰه رب العالمین
Flag Counter