Maktaba Wahhabi

292 - 608
صَلَاۃٍ عَشْرٌ،فَذَلِکَ خَمْسُوْنَ صَلَاۃً ۔۔۔۔)) [1] ’’ پھر اللہ تعالیٰ نے جو کچھ وحی کرنا چاہا میری طرف وحی کیا ، چنانچہ اس نے مجھ پر ہر دن اور رات میں پچاس نمازیں فرض کیں ۔ پھرمیں حضرت موسی علیہ السلام کی طرف اترا تو انھوں نے مجھ سے پوچھا :آپ کے رب نے آپ پر کیا فرض کیا ہے ؟ میں نے کہا : پچاس نمازیں انھوں نے کہا : آپ اپنے رب کی طرف واپس لوٹ جائیے اور ان سے تخفیف کا سوال کیجئے کیونکہ آپ کی امت پچاس نمازیں پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتی۔میں بنو اسرائیل کو آزما چکا ہوں اور ان کا امتحان لے چکا ہوں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چنانچہ میں اپنے رب کی طرف واپس لوٹ گیا اور میں نے کہا : اے میرے رب ! میری امت پر تخفیف کر دیجئے ۔ تو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کم کر دیں ۔ اس کے بعد میں دوبارہ حضرت موسی علیہ السلام کی طرف لوٹا اور انھیں بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کم کر دی ہیں تو انھوں نے کہا : آپ کی امت اب بھی طاقت نہیں رکھتی ، اس لئے آپ دوبارہ اپنے رب کے پاس لوٹ جائیے اور ان سے تخفیف کی التجا کیجئے ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چنانچہ میںاپنے رب تبارک وتعالیٰ اور موسی علیہ السلام کے درمیان بار بار آتا جاتا رہا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : اے محمد ! یہ دن اور رات میں پانچ نمازیں ہیں اور ہر نماز کیلئے دس ( نمازوں کا ثواب ) ہے ۔ یوں (اجر کے لحاظ سے ) یہ پچاس ہیں۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے سب سے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت پر خصوصی فضل وکرم فرمایا اور فرض نمازوں کی تعداد پچاس سے پانچ کردی ۔ تاہم اجر وثواب کے اعتبار سے وہ پچاس ہی کے برابر ہیں۔ اس لئے ہمیں اللہ تعالیٰ کے اس احسان عظیم پر شکر گذار ہونا چاہئے اور اس کا شکر اس طرح ادا ہوگا کہ ہم پانچوں نمازیں پابندی کے ساتھ ادا کرتے رہیں اور ان کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہ کریں ۔ اہمیت نماز اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں نماز کا ذکر بار باراور مختلف انداز سے فرمایا ہے ۔ کہیں اللہ تعالیٰ اس کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے :
Flag Counter