Maktaba Wahhabi

512 - 608
’’ یہ تمھارے لئے اور تمھارے بعد قیامت تک آنے والے ہر شخص کیلئے ہے۔ ‘‘ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یومِ عرفہ کو فجر کی نماز منیٰ میں ادا فرمائی، پھر ( طلوعِ شمس کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات کو روانہ ہو گئے۔ عرفات میں پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمرۃ میں اتریاور یہ وہ مقام ہے جہاں عرفات میں امام اترتا ہے یہاں تک کہ جب ظہر کی نماز کا وقت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اول وقت میں ظہراور عصر کو جمع کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب فرمایا : اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں وقوف فرمایا۔[1] 1۔نوذو الحج کو طلوعِ شمس کے بعد تکبیر اور تلبیہ کہتے ہوئے عرفات کی طرف روانہ ہو جائیں۔ محمد بن ابی بکر الثقفی بیان کرتے ہیں کہ وہ اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ منیٰ سے عرفات کو جار ہے تھے۔ راستے میں انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس دن میں کیا کہتے تھے ؟ تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : (کَانَ یُہِلُّ مِنَّا الْمُہِلُّ،فَلَا یُنْکَرُ عَلَیْہِ، وَیُکَبِّرُمِنَّا الْمُکَبِّرُ،فَلَا یُنْکَرُ عَلَیْہِ) [2] ’’ہم میں سے کوئی شخص تلبیہ پڑھتا تو اس پر انکار نہ کیا جاتا اور کوئی شخص تکبیر کہتا تو اس پر بھی انکار نہ کیا جاتا ۔ ‘‘ عرفات میں پہنچ کر اس بات کا یقین کر لیں کہ آپ حدودِ عرفہ کے اندر ہیں، پھر( زوالِ شمس کے بعد ) اگر ہو سکے تو امام کا خطبۂ حج سنیں اور اس کے ساتھ ظہر وعصر کی نمازیں جمع وقصر کرکے پڑھیںاور اگر ایسا نہ ہو سکے تو اپنے خیمے میں ہی دونوں نمازیں جمع وقصر کر تے ہوئے باجماعت ادا کرلیں۔ 2۔پھر غروبِ شمس تک ذکر، دعا ،تلبیہ اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہیںاور اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی وانکساری ظاہر کریں،اپنے گناہوںسے سچی توبہ کریں اور ہاتھ اٹھا کر دنیا وآخرت میں خیر وبھلائی کی دعا کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( خَیْرُ الدُّعَائِ دُعَائُ یَوْمِ عَرَفَۃَ،وَخَیْرُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِیُّوْنَ مِنْ قَبْلِیْ۔۔۔)) ’’ سب سے بہتر دعا یومِ عرفہ کی دعا ہے اور سب سے بہتر دعا جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء نے کی وہ یہ ہے: ’’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ،لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَئْیٍ قَدِیْرٌ‘‘[3]
Flag Counter