Maktaba Wahhabi

549 - 608
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : {قُلْ إِنَّ صَلاَتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ.لاَ شَرِیْکَ لَہُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ}[1] ’’ کہہ دیجئے کہ بے شک میری نماز ، میری قربانی ، میری زندگی اور میری موت صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ مجھے یہی حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہو۔ ‘‘ مسئلہ نمبر رضی اللہ عنہم : گائے میں سات آدمی اور اونٹ میں سات یا دس آدمی شریک ہوسکتے ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (( کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِی سَفَرٍ فَحَضَرَ الْأضْحٰی فَاشْتَرَکْنَا فِی الْبَقَرَۃِ سَبْعَۃً وَفِی َالْبَعِیْرِ عَشْرَۃً)) [2] ’’ ہم ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کہ عید الأضحی آ گئی۔ چنانچہ ہم نے گائے میں سات افراد اور اونٹ میں دس افراد شریک ہو کر قربانی کی۔ ‘‘ اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلْبَقَرَۃُ عَنْ سَبْعَۃٍ وَالْجَزُوْرُ عَنْ سَبْعَۃٍ)) [3] ’’ گائے سات افراد سے اور اونٹ بھی سات افراد سے کفایت کر سکتا ہے۔ ‘‘ ان دونوں احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ گائے میں سات افراد اور اونٹ میں سات یا دس افراد شریک ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ نمبر 8 : نمازِ عید کیلئے گھر سے کچھ کھائے پیئے بغیر تکبیریں پڑھتے ہوئے عید گاہ کی طرف جائیے۔ حضرت بریدۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (( کَانَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم لَا یَخْرُجُ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتّٰی یَطْعَمَ،وَلَا یَطْعَمُ یَوْمَ الْأضْحٰی حَتّٰی یُصَلِّیَ )) [4] ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے روز نہیں نکلتے تھے یہاں تک کہ کچھ کھا لیتے۔ اور عید الاضحی کے روز نہیں کھاتے تھے یہاں تک کہ نمازِ عید پڑھ لیتے تھے۔ ‘‘
Flag Counter