Maktaba Wahhabi

354 - 413
ارسال ہمارے لیے مقبول ہے توتدلیس بھی قبول۔‘‘ ع آئی ہے بزم ’’شیخ‘‘ سے خبر الگ الگ یہ صرف ایک جلد میں اس کی روایات میں تدلیس کی بنا پر مختلف پینترے ہیں۔ ؎ قیاس کن زگلستان من بہار مرا حسن بن زیاد اللؤلؤی مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے جامع المسانید سے ایک روایت نقل کی اور حاشیہ میں مسانید امام ابی حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے تعارف میں پہلی مسند کے مرتب حسن بن زیاد اللؤلؤی کا ذکر کیا اور فرمایا: لسان المیزان میں حسن بن زیاد پر جرح کے بعد کہا گیا ہے ’’اس کے باوجود ابوعوانہ نے اپنی مستخرج میں اور حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی المستدرک میں اس سے روایت لی ہے اور مسلمۃ بن قاسم نے اسے ثقہ کہا ہے۔‘‘اس کے بعد انھوں نے یہ عنوان دیا ہے ’’توثیق الحسن بن زیاد اللؤلؤی صاحب الامام‘‘ امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے تلمیذ حسن بن زیاد کی توثیق۔ اس کے بعد الفوائد البھیۃ سے نقل کیا ہے کہ یحییٰ بن آدم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے:کہ میں نے حسن سے بڑا فقیہ نہیں دیکھا۔ سمعانی نے کہا ہے: وہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی روایات کا حافظ تھا اور کہتا تھا، میں نے ابن جریج سے ۱۲ ہزار ایسی احادیث لکھی ہیں جن کے فقہاء محتاج ہیں اور علامہ قاری رحمۃ اللہ علیہ کے طبقات میں ہے کہ حسن کو دوسری صدی کا مجدد کہا گیا ہے۔‘‘[1] یہ ہے کل کائنات حسن اللؤلؤی کی توثیق میں، لسان المیزان سے جو کچھ انھوں نے نقل کیا ہے کاش اس کے ساتھ ساتھ اس میں مذکور جرح کو بھی ذکر کر دیا جاتا تاکہ اس دوسری صدی کے ’’مجدد‘‘ کی پوزیشن کا دوسرا پہلو بھی قارئین کے پیش نظر ہوتا۔ چنانچہ امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ ، جنھیں بعض حضرات حنفی کہتے ہیں، انھوں نے اسے کذاب کہا ہے۔ ابن جریج رحمۃ اللہ علیہ سے ۱۲ہزار روایات کے دعوی کی حقیقت دیکھئے کہ امام محمد بن عبد اللہ بن نمیر رحمۃ اللہ علیہ
Flag Counter