Maktaba Wahhabi

412 - 413
ایک سطر اوپر اعلاء السنن میں قاضی عمر بن الحسن کے ترجمہ کے لیے لسان (492,491/4)کا حوالہ بھی کاتب کا سھو ہے وہاں بھی (292,291/4) درست ہے۔ ثانیاً: علی بن محمد البزاز کو مولانا عثمانی نے علی بن احمد بن محمد بن علی ابو القاسم بلادلیل بنا دیا جو خطیب بغدادی کا استاد ہے، اور وہ ابن البسری ہے جیسا کہ تاریخ بغداد[1] میں ہے، ابن التستری نہیں۔واللہ اعلم ثالثاً: یہ علی بن احمد بن محمد386ھ میں پیدا ہوئے جیسا کہ خود خطیب بغدادی نے ذکر کیا ہے،بلکہ علامہ الخوارزمی نے بھی ان کے حوالے سے یہی سن پیدائش لکھا ہے۔ جبکہ علی بن محمد البزازابو القاسم کے شاگرد عمر بن الحسن الأشنانی 337ھ میں فوت ہوئے ہیں جیسا کہ لسان المیزان[2] میں ہے،مگرصحیح 339ھ ہے۔ جیسا کہ میزان[3] ،العبر[4] ،السیر[5] اور تاریخ اسلام[6] وغیرہ میں ہے۔گویا علی بن احمد بن محمد ابن البسری کی پیدائش سے 47سال پہلے عمر بن الحسن فوت ہو چکے تھے۔ یہ علی بن احمد بن محمد ابن البسری کے شاگرد کیسے ہو سکتے ہیں؟ حیرت ہے کہ الاشنانی کی تاریخ وفات لسان میں اور علی بن احمد بن محمد ابن البسری کی تاریخ پیدائش جامع المسانید میں مولانا عثمانی کے سامنے ہے،مگر اس کے باوجود بلا تأمل ابن البسری کو الأشنانی کا شاگرد باور کروا رہے ہیں۔ إنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون وجوب کا اطلاق مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے ابواب الوتر میں امام ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ذکر کیا ہے ’إن القنوت فی الوترواجب فی رمضان وغیرہ‘‘ الخ اور اس کے بارے میں فرمایا:
Flag Counter