Maktaba Wahhabi

10 - 108
…۲… عشرہ ٔ محرم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا احترام مطلوب عشرۂ محرم میں عام دستور رواج ہے کہ شیعی اثرات کے زیر اثر واقعات کربلا کو مخصوص رنگ اور افسانوی و دیو مالائی انداز میں بیان کیا جاتا ہے۔شیعی ذاکرین تو اس ضمن میں جو کچھ کرتے ہیں وہ عالم آشکارا ہے، لیکن بدقسمتی سے بہت سے اہل سنت کے واعظان خوش گفتار اور خطیبان سحر بیان بھی گرمیٔ محفل اور عوام سے داد و تحسین وصول کرنے لیے اسی تال سر میں ان واقعات کاتذکرہ کرتے ہیں جو شیعیت کی مخصوص ایجاد اور ان کی انفرادیت کا غماز ہےاس سانحہ ٔ شہادت کا ایک پہلو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تبرا بازی ہے جس کے بغیر شیعوں کی’’محفل ماتم حسین’‘مکمل نہیں ہوتی۔اہل سنت اس پستی و کمینگی تک تو نہیں اترتے تاہم بعض لوگ بوجوہ بعض صحابہ پر کچھ نکتہ چینی کرلینے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے، مثلا ایک’’مفکر‘‘نے تو یہاں تک فرمادیا کہ قلیل الصحبت ہونے کی وجہ سے ان کی قلب ماہیت نعوذ باللہ نہیں ہوئی تھی۔حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ تمام اعلیٰ و ادنی ٰ صحابہ کا فرق مراتب کے باوصف بحیثیت صحابی ہونے کے یکساں عزت و احترام اسلام کا مطلوب ہے۔کسی صحابی کے حقوق میں زبان طعن وتشنیع کھولنا اور ریسرچ کے عنوان پر نکتہ چینی کرنا ہلاکت وتباہی کو دعوت دینا ہے۔ صحابی کی تعریف ہر اس شخص پر صادق آتی ہے جس نے ایمان کی حالت میں نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو اور قرآن و حدیث میں صحابہ ٔ کرام کے جو عمومی فضائل و مناقب بیان کیے گئے ہیں، ان کا اطلاق بھی ہر صحابی پر ہوگا۔ حافظ ابن حجر نے الاصابہ مین صحابی کی جس تعریف کو سب سے زیادہ صحیح اور جامع قرار دیا ہے، وہ یہ ہے:
Flag Counter