Maktaba Wahhabi

12 - 108
کا ارتکاب نہیں ہے؟ کیا س طرح نفس صحابیت کا تقدس مجروح نہیں ہوتا؟ اور صحابیت کی ردائے عظمت(معاذ اللہ)تارتار نہیں ہوتی؟ بہرحال ہم عرض یہ کررہے تھے کہ قرآن و حدیث میں صحابہ ٔ کرام رضی اللہ عنہم کے جو عمومی فضائل و مناقب مذکور ہیں وہ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کو محیط و شامل ہیں اس میں قطعاً کسی استثناء کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور ان نصوص کی وجہ سے ہم اس امر کے پابند ہیں کہ تمام صحابہ کو نفس صحابیت کے احترام میں یکساں عزت و احترام کا مستحق سمجھیں، اس سلسلے میں یہ حدیث ہر وقت ہمارے پیش نظر رہنی چاہیے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ((لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ))(صحیح البخاری، فضائل اصحاب النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم،ح:۳۶۷۳ وصحیح مسلم، فضائل الصحابہ، ح:۲۵۴۱۔۲۵۴۰) ’’میرے صحابہ پر سب وشتم نہ کرو(یعنی انہیں جرح و تنقید اور برائی کا ہدف نہ بناؤ)انہیں اللہ نے اتنا بلند رتبہ عطا فرمایا ہے)کہ تم میں سے کوئی شخص اگر احد پہاڑ جتنا سونا بھی اللہ کی راہ میں خرچ کردے تو وہ کسی صحابی کے خرچ کردہ ایک مُد(تقریباً ایک سیر)بلکہ آدھے مُد کے بھی برابر نہیں ہوسکتا۔‘‘ ٭٭٭
Flag Counter